سانحہ مشرقی پاکستان سیاسی حادثہ ، اسباب کا جائزہ لیا جائے ، فاروق ستار

سانحہ مشرقی پاکستان سیاسی حادثہ ، اسباب کا جائزہ لیا جائے ، فاروق ستار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا ہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان ، قصبہ علیگڑھ اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء ، شہدائے پاکستان ہیں اور ان کی قربانیوں کو پاکستان میں ایک مشن اور مقصد کے طور پر یاد رکھاجائے ، مشرقی پاکستان کی علیحدگی ایک سیاسی حادثہ ہے، ہمیں ایسے حادثات کے اسباب کا بھی جائزہ لینا چاہئے یہ لمحوں میں برپا نہیں ہوئے اس کے پیچھے ایک دلخراش تاریخی حقیقت موجود ہے جس میں عوام کے حقوق غضب کئے گئے ، انصاف کا قتل ہوا اور ہمارے گلشن کو آگ لگی ، ایسے واقعات سے بچنے کیلئے فیصلہ کن جدوجہد کرنا ہوگی ، سانحات کے شہداء نے ملک میں امن و استحکام کیلئے اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور ایم کیوایم پاکستان کا مشن بھی یہی ہے کہ پاکستان میں امن و استحکام کو دوام ملے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے روز پی آئی بی کالونی میں سانحہ مشرقی پاکستان ، سانحہ قصبہ و علیگڑھ اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی اجتماعی برسی کے بعد میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے اراکین اور حق پرست اراکین اسمبلی بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ ہم سانحہ مشرقی پاکستان ، سانحہ قصبہ و علیگڑھ اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی ارواح سے عہد کرتے ہیں کہ ان کے مشن کو پائے تکمیل تک پہچائیں گے اور ان کی لازوال قربانیوں کو کسی حال میں رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن محصورین مشرقی پاکستانیوں کو یاد رکھاجائے ، ان کے حق کوتسلیم کیا جائے ، ہم سانحہ مشرقی پاکستان ، قصبہ و علیگڑھ اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ1971ء کے بعد سے جو بنگالی پاکستان میں ہیں ان کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، ان کا پاکستان پر حق تسلیم کرتے ہیں ، ایم کیوایم پاکستان نے بنگالی بھائیوں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء کیلئے اسمبلی میں قرار داد جمع کرائی ہے اور عنقریب ایم کیوایم پاکستان ایک بڑے جلسے میں اس ضمن میں اپنی باقاعدہ پالیسی کا اعلان کریگی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں لوگوں کے دلوں کو جیتنے کی ضرورت ہے ، شک کی بنیاد پر مسترد کرنے کے بجائے لوگوں کو سینے سے لگانے کی ضرورت ہے ، سندھ کے شہری علاقوں کی اکثریت کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے اور وڈیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ، اب ان کے بھی حال و احوال کو جاننے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ذمہ داری وفاقی وزارت داخلہ اور صوبائی وزارت داخلہ کی تھی ، بلوچستان ہائی کورٹ نے جو بات کی ہے اس کی اہمیت ہے اور اسے سمجھنے کی ضرورت ہے ، نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہ ہونا سب سے بڑی کمزوری ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نیشنل ایکشن پلان پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور محلوں اور ضلعوں کی سطح پر چوکیداری اور کمیونٹی پولیس کا نظام قائم نہیں کیا ، فوجداری قوانین میں تبدیلی نہیں ہوئی اور مدرسوں کی اصلاحات دور تک نظر نہیں آئیں ۔