حکومتیں چھوڑنے کا فیصلہ کل مجلس عمل کے اجلاس میں کرینگے: وفاقی وزیر امیر زمان

حکومتیں چھوڑنے کا فیصلہ کل مجلس عمل کے اجلاس میں کرینگے: وفاقی وزیر امیر زمان
حکومتیں چھوڑنے کا فیصلہ کل مجلس عمل کے اجلاس میں کرینگے: وفاقی وزیر امیر زمان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ڈیرہ غازی خان (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے پوسٹل سروسز مولانا امیر زمان خان نے کہا ہے کہ ایم ایم اے کا حکومت سے باہر رہنا ضروری نہیں تاہم حکومتوں سے باہر آنے کا فیصلہ کل مجلس عمل کے اجلاس میں کرینگے,ملک میں غیر یقینی صورت حال ‘موجودہ حالات میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا مایوس ہونا حقیقت ہے۔

شاہد خان آفریدی کس کے کہنے پر فاسٹ باﺅلنگ چھوڑ کر سپنر بن گئے؟پہلی مرتبہ اس آدمی کو بھی اپنے ساتھ سامنے لے آئے ،سب حیران رہ جائیں گے
بلوچستا ن میں قوم پر ستوں کی ناکام ترین حکومت ہے۔ 2018ءکے الیکشن میں عوام نے مینڈیٹ دیا تو ملک میں اسلامی نظام نا فذ کریں گے. وہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے. اس موقع پر ضلعی امیر جمعیت علماءاسلام (ف) مولانا قاری جمال عبدالناصر اور دیگر رہنما موجود تھے ، وفاقی وزیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان جناح کیپ پہننے سے قائد اعظم نہیں بن سکتے,لندن میئر کے الیکشن میں صادق خان کے مقابلہ میں یہودی کو سپورٹ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو مضبوط کرنا ہے تو قبائلیوں انکی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں مانتے کیونکہ اس سے کشمیر ایشو کمزور پڑ سکتا ہے۔
وفاقی وزیر مولانا امیر زما ن نے کہا کہ قبل از و قت انتخابات کا مطالبہ بچگانہ حرکت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتوں سے باہر آنے کا فیصلہ 18دسمبر کے سربراہی اجلاس میں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے میں شامل جماعتیں 2018ء کے الیکشن میں جھنڈے اور کتاب کے نشان پر الیکشن میں حصہ لینگی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو دونوں فریقین کر تسلیم کر نا چاہیے اور تصادم سے بچنا چاہئے۔دریں اثنا مولانا امیر زمان بخاری نےاسلام آباد سے ڈیرہ غازیخان جاتے ہوئے چوک سرورشہید میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں غیر یقینی صورت حال ہے‘ موجودہ حالات میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا مایوس ہونا ایک حقیقت ہے۔
انھوں نے کہا کہ جمعیت علماءاسلام پر الزام عائد کیا جاتاہے کہ وہ فاٹا اصلاحات میں رکاوٹ ہے۔ہم کہتے ہیں کہ وہا ں کے لوگوں کا گرینڈ جرگہ ہے اس سے پوچھا جائے۔ فاٹا کے عوام کی مرضی کے منافی جو بھی کام کیا جائے گا وہ غلط ہوگا۔