نظرانداز کیے جانے پر کبھی شکایت نہیں کی، ریکارڈ بنانے پر خوش ہوں: عابد علی
لاہور(سپورٹس رپورٹر)سال تک قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت کی دوڑ میں شریک رہنے کے بعد عابد علی بالا آخر ایک تاریخی موقع پر پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ میچ کھیلنے میں اس وقت کامیاب ہوئے جب 10 سال کے وقفے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی پاکستان آمد ہوئی۔موجودہ دور کے کئی پاکستانی کھلاڑیوں کی طرح عابد علی نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز ایک ایسے وقت کیا جب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی تھی۔عابد علی نے 31 سال کی عمر میں اپنے اولین ٹیسٹ کو اسوقت یادگار بنا دیا جب انہوں نے سری لنکا کیخلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں سنچری سکور کی جس کیساتھ ہی وہ کرکٹ کی تاریخ میں اپنے اولین ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں میں سنچری سکور کرنیوالے پہلے کرکٹر ہونیکا منفرد اعزاز اپنے نام کر لیا۔ایک کرکٹ ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ سخت محنت اور استقامت نے انکی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا اوراس پرمیں بہت خوش ہوں۔خیال رہے عابد ایک سال سے زائد عرصے سے قومی ٹیم میں شامل تھے لیکن وہ پلیئنگ الیون میں جگہ بنانے میں ناکام رہے تھے۔ جب پاکستان نے اپنے ٹاپ آرڈر کو اس سال کے اوائل میں شروع ہونیوالے ورلڈ کپ سے پہلے آرام دینے کا فیصلہ کیا تو عابد علی کو متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کیخلاف سیریز کیلئے ٹیم میں شمولیت کا نادر موقع ملا اور عابد نے اس موقع کو اولین ون ڈے میں سنچری سکور کرے یادگار بنا ڈالا۔وہ ورلڈ کپ سے پہلے انگلینڈ کے دورے میں ٹیم کے ساتھ رہے تاہم انہیں ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔