جنگ بندی کی جانب قدم، افغانستان سے 4ہزار امریکی فوجی نکالنے کا اعلان جلد متوقع
واشنگٹن(آن لائن)امریکی حکام نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ہفتے کے اوائل میں افغانستان سے 4 ہزار فوجیوں کے انخلا کے اعلان کا ارادہ رکھتی ہے۔امریکی حکام کے مطابق یہ انخلا طالبان کے لیے ایک یکطرفیہ رعایت ہوسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی کم موجودگی بڑی حد تک القاعدہ اور داعش خراساں جیسے گروپس کے خلاف انسداد دہشت گردی کے آپریشن پر توجہ مرکوز کرے گی۔تاہم حکام نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ممکنہ انخلا امریکی فوجیوں کی مقامی افغان فورسز کو تربیت اور مشورے کی صلاحیت کو کافی کم کرسکتا ہے واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں امریکا کے 12 سے 13 ہزار فوجی موجود ہیں۔امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک مرحلہ وار واپسی ہوگی جو کچھ مہینوں میں ہوگی تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس کا آغاز کب سے ہوگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کی صدارتی مہم کے دوران افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا وعدہ کیا تھا اور وہ اس کے لیے متعدد کوششیں کرچکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں امریکی سیکرٹری آف ڈیفنس مارک اسپیر نے عوام سے کہا تھا کہ یہ انخلا تب بھی ہوگا اگر طالبان معاہدے کو حتمی شکل نہیں دیتے۔اس حوالے سے سابق دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ انخلا کا اعلان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کا حصہ، امریکا اپنی فوج کا انخلا کرے گا اور طالبان جنگ بندی کا معاہدہ کریں گے۔علاوہ ازیں نیویارک ٹائمز نے اس سے قبل اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ افغانستان میں امریکا کے بڑے اہداف میں سے ایک ہزاروں افغان فوجیوں کو تربیت دینا تھا اور اس ہدف کے حصول کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے گئے۔18 سال سے جاری اس جنگ میں اب تک 64 ہزار 124 افغان سیکیورٹی فورسز، 43 ہزار 74 افغان شہری، 42 ہزار ایک سو طالبان اور دیگر جنگجو، 3 ہزار 814 امریکی ٹھیکے دار، 2 ہزار 300 امریکی فوجی اہلکار، ایک ہزار 145 نیٹو اور اتحادی فوجی، 424 انسانی امدادی کارکن اور 67 صحافی اور میڈیا ورکرز ہلاک ہوچکے ہیں۔
اعلان،جلد متوقع