خصوصی عدالت کا اچانک فیصلہ سنانا حیران کن،ہمیں سنا ہی نہیں گیا،تفصیلی فیصلے بعد اپیل کریں گے: وکلاء پرویز مشرف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پرویزمشرف کےوکلاءنےسنگین غداری کیس کےفیصلےمیں طریقہ کارپراعتراض کرتےہوئےکہاہےکہ اچانک فیصلہ سنایاجانا حیران کن ہے،یہ فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کےفیصلے سےبھی براہے،ہمیں سناہی نہیں گیا،تفصیلی فیصلہ آتے ہی اِس کےخلاف اپیل دائر کریں گے۔
خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کا دفاع کرنے والے وکلاء سلمان صفدر اور رضا بشیر ایڈووکیٹ نے آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنماؤں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل غیر آئینی اور فیصلہ عجلت میں سنایا گیا،پرویزمشرف کو فیئر ٹرائل نہیں ملا جبکہ اس کے طریقہ کار میں بے شمارغلطیاں کی گئیں،سابق صدرکوسزائےموت سنانےکافیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کےفیصلے سےبھی براہے،اِستغاثہ کی بنیادہی غلط تھی، سنگین غداری کیس کا پہلی بار ٹرائل ہونے جارہاتھالیکن اِس کیس میں فیئرٹرائل نہیں ہوا،تمام قوانین کونظراَندازکیاگیا،سابق صدر کی صحت اِس وقت خراب ہے، افسوس کہ77سال کےسابق صدرکاٹرائل ہوااوراُنہیں سنابھی نہیں گیا،ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھاکہ عدالت آج فیصلہ سنادے گی۔اُنہوں نےکہا کہ کابینہ کے بجائےصرف وزیراعظم نے اِستغاثہ کے کیس کی منظوری دی،اِستغاثے میں شوکت عزیزاورعبدالحمیدڈوگرکوشریک ملزم کیوں نہیں بنایاگیا؟شریک ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیےتھا،فیئرٹرائل نہ ہونااَفسوس کی بات ہےحالانکہ یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے،آج ہونے والے اچانک فیصلے کی پرویز مشرف اور ہمیں بھی توقع نہیں تھی،اِس کیس میں تمام قوانین کو نظر انداز کیا گیا،ہائی ٹریزن کےحوالے سے دوقوانین موجود ہیں جنکوٹھیک طریقے سےمدِنظر نہیں رکھا گیا۔
سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ کبھی جنرل پرویز مشرف کو اشتہاری بنایا گیا اور کبھی کیس کھولے گئے، اگر جنرل پرویز مشرف کو سنا جاتا تو ایسا فیصلہ نہ آتا،ایک شخص تنہا اتنا کچھ نہیں کرسکتا، جنرل پرویز مشرف کے دور کے وزیر قانون کو بھی سامنے لا یا جائے،77سال کی عمر کے بیمارصدرکوموت کی سزا سنادی گئی لیکن مقدمے میں گواہ پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی،342کےبیان کےبغیرآج تک کسی کوسزانہیں ہوئی،ہماری درخواست اورہائیکورٹ کےحکم کو نظرانداز کرکے اچانک فیصلہ سنا دیا گیا،خصوصی عدالت کےفیصلے میں بینچ بھی تقسیم ہے،فیصلہ متفقہ نہیں ہے،دو ایک کی بنیاد پر فیصلہ ہوا ہے اور اب جب تفصیلی فیصلہ آئے گا تو ہم اپیل دائر کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک موکل سے رابطہ نہیں ہوا کہ مزید کیا کرنا ہے؟اِس حوالے سے میرے پاس کوئی ہدایات نہیں ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے جاتے اور موقع دیا جاتا اور موقع دے کر ہم بے گناہی ثابت نہ کرسکتے تو مناسب ہوتا،پھرآج کے فیصلے کو بہتر طریقے سے دیکھا جاسکتا تھا۔