”اگر اس فیصلے سے فوج میں غم و غصہ ہے تو غصہ اس وقت بھی آیا تھا جب وزیراعظم“پرویز مشرف کیس کے فیصلے پر حامد میر کا تجزیہ

”اگر اس فیصلے سے فوج میں غم و غصہ ہے تو غصہ اس وقت بھی آیا تھا جب ...
”اگر اس فیصلے سے فوج میں غم و غصہ ہے تو غصہ اس وقت بھی آیا تھا جب وزیراعظم“پرویز مشرف کیس کے فیصلے پر حامد میر کا تجزیہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی وتجزیہ کار حامد میر نے کہاہے کہ پرویز مشرف کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت سپریم کورٹ کی حکم کی روشنی میں بنائی گئی تھی ،خصوصی عدالت نے 2014میں پروسیڈنگ شروع کی تھیں ،اگر کسی کو اس بینچ کی تشکیل پر اعتراض تھاتو وہ 2014میں اعتراض اٹھاتا ۔بعد میں اس خصوصی عدالت کے بینچ بدلتے رہے ،ایک مرحلے پر آرٹیکل 6کی سب کلاز 2کے تحت سہولت کاروں کو بھی سزا دینے پر بات کی گئی ،اس وقت جسٹس فیصل عرب نے تسلیم کیا کہ وزیراعظم شوکت عزیز ،چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر اور وزیرقانون زائد حامد کو بھی شریک ملزمان کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے لیکن بینچ میں موجود جسٹس یاور علی نے اس بات سے اختلاف کیا جس کے بعد حکومت نے اس کیس کی پیروی نہیں کی ۔آج سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے شریک ملزمان والانقطہ اٹھا یا تو جج نے کہا کہ یہ بات 2سال پہلے کرتے آج اس نقطے پر کیوں بات کر رہے ہیں ،آج کیس کے میرٹس پر بات کریں ۔حامد میر نے کہا کہ اگر اس فیصلے سے فوج میں غم و غصہ ہے تو میں اس بات سے انکار نہیں کر رہا ،یہ غم و غصہ اس وقت بھی تھا جب منتخب وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو اسی عدلیہ نے نا اہل قرار دیا تھا حالانکہ انہوں نے ہی عدلیہ کی بحالی کے آرڈر جاری کیے تھے ۔

مزید :

قومی -