جنوبی پنجاب میں کھاد بحران،انتظامیہ ان ایکشن،چھاپے
ملتان (سپیشل رپورٹر) ملتان سمیت مضافاتی علاقوں میں ان دنوں گندم کی فصل کو پہلا پانی لگائے جانے کا سلسلہ جاری ہے جس کیلئے یوریا کھاد کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے(بقیہ نمبر16صفحہ6پر)
مذکورہ صورتحال کا فائدہ آٹھاتے ہوئے مضافاتی علاقوں کے کھاد ڈیلرو رٹیلرز نے نائٹروجنی کھادوں کی ذخیرہ اندوزی کرتے ہوئے ان کی بلیک میں فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔حکومت کی جانب سے یوریا کھاد کے نرخ ساڑھے 22روپے فی بوری مقرر کیے گئے ہیں مگر مارکیٹ میں اس وقت مذکورہ نرخوں پر کھاد دستیاب نہیں ہے تاہم بلیک میں ساڑھے 22سوروپے والی بوری 28سے 29سوروپے فی بوری تک فروخت کی جارہی ہے اور اس طرح فی بوری 5سے 6سور وپے کی ناجائز منافع خوری کرکے کسانوں کو لوٹا جارہا ہے۔دوسری جانب مذکورہ تمام تر صورتحال جاننے کے باوجود ضلعی انتظامیہ اور محکمہ زراعت کے اربا ب اختیارنے نائٹروجنی کھاد وں کی بلیک مارکیٹنگ روکنے کی بجائے چپ ساد ھ رکھی ہے اس ضمن میں متاثرہ کاشتکاروں نے حکومتی ارباب اختیار سے فوری اصلاح احوال اور بلیک مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق صوبہ بھر میں یوریا کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور زیادہ قیمت پر فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہیں۔اس جرم میں ملوث 439 افراد کے خلاف ایف آئی آرز کا اندراج عمل میں لایا جا چکا ہے۔ان میں سے150افراد کو یوریا کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث پائے جانے پر گرفتار کیا گیا ہے اور5 کروڑ57 لاکھ روپے سے زیادہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ صوبہ پنجاب میں ربیع 2022 کے دوران قریباً23 لاکھ50 ہزار میٹرک ٹن یوریا کھاد کی ضرورت ہے۔صوبہ پنجاب میں کسی جگہ یوریا کھاد کی کوئی قلت نہیں ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ کسی کو مہنگی کھاد بیچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ذخیرہ اندوزوں اور مہنگی کھاد بیچنے والوں کے خلاف کاروائیاں تیز کرنے کے لئے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔