راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن ) قومی احتساب بیورو (نیب) وکیل امجد پرویز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی وزارت عظمیٰ میں فرح گوگی اور ذلفی بخاری کے نام زمینیں ٹرانسفر ہوئیں، 190 ملین پاﺅنڈ معاملے پر پردہ ڈالنے کے لئے بعد میں وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی اوران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاﺅنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی، نیب وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے۔
انہوں نے کہا کہ 6 نومبر 2019 کو معاہدے پر دستخط ہوئے، معاہدے کی منظوری کابینہ سے 3 دسمبر 2019 کو لی گئی۔
نیب وکیل نے مزید کہا کہ رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاﺅنٹ میںآچکی تھی، کابینہ کو بھی نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان بات چیت 2018ءسے جاری تھی، کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی معاہدہ این سی اے کو بھجوایا جاچکا تھا۔
امجد پرویز نے یہ بھی کہا کہ معاملات پر پردہ ڈالنے کےلئے بعد میں کابینہ سے منظوری لی گئی، پیسے وفاقی حکومت کے اکاﺅنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاﺅنٹ میں منگوائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی قانون نہیں کہتا این سی اے اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے درمیان سائن معاہدے کو پبلک نہیں کیا جائے گا۔
نیب وکیل نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق اگر پبلک آفس ہولڈر گرانٹ یا ڈونیشن لیتا ہے تو وہ حکومت کی ملکیت ہوگی، بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم حمایت دی جس کے بدلے میں ڈونیشن ملی۔
ا±ن کا کہنا تھا کہ معاملہ پبلک آفس ہولڈر کے پاس زیر التوا ہو تو اس شخص سے کوئی بھی چیز لینا رشوت ہے، 190 ملین پاﺅنڈ کی ایڈجسٹمنٹ ہونے کے بعد ٹرسٹ بنایا گیا۔
امجد پرویز نے کہا کہ فرح گوگی کے نام پر بھی 240 کنال اراضی ٹرانسفر ہوئی، ذلفی بخاری کے نام پر بھی جب زمین ٹرانسفر ہوئی اس وقت بھی ٹرسٹ کا وجود تک نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ رولز آف بزنس 1973 کی بھی خلاف ورزی کی گئی، کابینہ میں کوئی بھی معاملہ زیر بحث لانے سے 7 روز قبل اسے سرکولیٹ کرنا ہوتا ہے۔
نیب وکیل نے استفسار کیا کہ کیا جلدی تھی کہ اس معاملے کو 7 دن پہلے کابینہ ممبران کو سرکولیٹ نہیں کیا گیا؟
کل بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاءکی جانب سے حتمی دلائل کا آغاز کیا جائے گا، 190 ملین پاﺅنڈ ریفرنس پر سماعت کل صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردی گئی۔