پنجاب میں ملک کی پہلی ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا قیام

پنجاب میں ملک کی پہلی ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا قیام
 پنجاب میں ملک کی پہلی ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا قیام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انسانی صحت کو برقرار رکھنے میں خوراک کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے ۔اگر خوراک حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہو گی تو انسان بہت حد تک بیماریوں سے محفوظ رہے گا ۔خوراک اور اشیائے خوردونوش کا معیاری ہونا ہی معیاری صحت کی ضامن ہے ۔بد قسمتی سے ہمارے ملک میں خوراک میں ملاوٹ عام ہے ۔یہ صورتحال صرف خوراک اور اشیائے خوردونوش تک ہی محدود نہیں بلکہ کرپٹ عناصر گھناؤنے ہتھکنڈے اختیار کرتے ہوئے ادویات میں بھی ملاوٹ سے باز نہیں آتے۔ستم بالا ئے ستم ہے کہ وہ دوائی جو بیماری سے صحت یاب ہونے کیلئے خریدی جاتی ہے اس کے استعمال سے شفا کی بجائے مرض میں اور اضافہ ہو جاتا ہے ۔کوئی بھی معاشرتی برائی اس قبیح فعل سے بڑی تصور نہیں کی جا سکتی۔صورتحال صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ بد عنوان اور عاقبت نا اندیش عناصر نے زرعی ادویات ،کھادوں اور فصلوں پر کئے جانے والے سپرے کو بھی نہیں بخشا اور ان چیزوں میں بھی ملاوٹ عام ہے ۔اس ملاوٹ کا براہ راست اثر بھی انسانی جسم پر ہی ہوتا ہے ۔


اس صورتحال کے تدارک اور عوام کو ملاوٹ شدہ دوائیوں اور کھادوں سے محفوظ رکھنے کے لئے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے لاہور میں گزشتہ دنوں بین الاقوامی معیار کی ملک کی پہلی ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا افتتاح کیا۔ غیرمعیاری اور جعلی ادویات کے خاتمے کیلئے عالمی معیار کے عین مطابق جدید ترین خطوط پر استوار اس ڈرگ ٹیسٹنگ لیب میں جدید ترین کمپیوٹرائزڈ آلات اور مشینری کی تنصیب کی گئی ہے۔ لیب میں ادویات کے نمونہ جات کا تجزیہ ہوگا ، اس ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کے قیام کا مقصد پنجاب میں ادویات کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ یہ لیبارٹری دنیا کی بہترین لیبارٹریوں میں سے ایک ہے اور ملک کی پہلی جدید ترین لیب ہے۔ یہاں کام کرنے والوں کو لندن کی ایل جی سی لیب سے تربیت دلائی گئی ہے ۔ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی کیا گیا سٹاف اور جدید تربیت حاصل کرنے والے مل کر اس لیب کو چلائیں گے اوربعد ازاں ان لیبز کا دائرہ کار صوبے کے دیگر شہروں تک بھی بڑھایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے لیبارٹری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں نے اپنے دورہ لندن کے دوران ایل جی سی کی لیبارٹری کا دورہ کیا جس کے بعد ان کی ٹیم لاہور آئی اور انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری پر کام شروع کیا گیا اور اسے بہت جلد مکمل کیا گیا ہے جس پر میں محکمہ صحت کے حکام اور ایل جی سی کے عہدیداران کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی و غیر معیاری ادویات بنانے والے اور بعض سرکاری محکموں کے کرپٹ عناصر کا گٹھ جوڑ ایک مافیا ہے جو کبھی نہیں چاہتے تھے کہ یہاں پر جدید ڈرگ ٹیسٹنگ لیب بنے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی عمارت 1970ء میں بنی اور اس میں 30 ہزار ادویات کے نمونوں کے ٹیسٹ ہوتے تھے جو کہ کسی طرح بھی ممکن نہیں جبکہ برطانیہ میں 2 ہزار ادویات کے نمونوں کے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ یہ ہے وہ فراڈ اور کالا دھندہ جس کے ذریعے نہ صرف حرام مال کمایا جاتا تھا بلکہ آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی تھی۔ میں اس کی قطعاً اجازت نہیں دے سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ میں لندن کے دورے کے دوران خود ایل جی سی کی لیبارٹری گیا اور آج ایک خواب حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔


وزیر اعلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے اپنے گزشتہ دور حکومت 1997-99ء میں جعلی زرعی ادویات کے کاروبار میں ملوث افراد کو نکیل ڈالی تھی اور اب اشیائے خوردو نوش میں ملاوٹ، جعلی ادویات اور غیر معیاری زرعی ادویات کا دھندہ بھی بند کرائیں گے اور کسی کو انسانی زندگیوں سے نہیں کھیلنے دیں گے۔ وزیر اعلی نے اس موقع پر صوبے میں پنجاب فرانزک فوڈ اینڈ ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی کے قیام کا اعلان کیا اور کہا کہ اس ایجنسی کے قیام سے صوبے میں غیر معیاری، ملاوٹ شدہ خوراک، ادویات اور زرعی ادویات و سپرے کا خاتمہ ممکن ہوگا اور اس ضمن میں فوری طور پر قوانین بنائے جائیں گے اور یہ ایجنسی مکمل طور پر بااختیار اور خودمختار ادارے کے طور پر کام کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے افتتاح کے بعد صوبے میں ایک نئے نظام کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جسے تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایسا نیا نظام لا رہے ہیں جس سے اشیائے خورد و نوش میں ملاوٹ کے ساتھ انسانوں کیلئے جعلی ادویات اور زراعت کیلئے غیر معیاری و جعلی ادویات تیار کرنے والوں کو کڑی سزائیں ملیں گی۔ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے گھناؤنے کاروبار میں ملوث مافیا کا خاتمہ کریں گے اور انہیں ایسی سزائیں ملیں گی کہ ان کی آئندہ نسلیں بھی یاد رکھیں گی ۔


انہوں نے کہا کہ سال 2010-11 میں بدقسمتی سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں غیر معیاری ادویات کے باعث تقریباً سو سے زیادہ اموات ہوئیں جس کی ذمہ داری پنجاب حکومت پر ڈالی جا رہی تھی لیکن میں حقائق عوام کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔ میں نے ان ادویات کے نمونے لندن میں ایل جی سی کے علاوہ فرانس اور جینوا کی لیبارٹریوں میں بھجوائے جبکہ اس وقت کی وفاقی حکومت جو کہ پیپلز پارٹی کی تھی نے ادویات کے نمونے فیڈرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کو بھیجے جس کی رپورٹ میں ان ادویات کو درست قرار دیا گیا۔ شاید یہ اس لئے ہو کہ ادویات سازی کا تعلق وفاقی حکومت کے اداروں سے تھا اور اگر ہم مریضوں کو دی جانے والی ادویات کا تجزیہ پنجاب کی کسی ڈرگ ٹیسٹنگ لیب سے کراتے تو شاید کوئی اسے تسلیم نہ کرتا۔ لیکن جب لندن کی ایل جی سی لیب کی رپورٹ آئی تو اس میں واضح ہوا کہ مریضوں کو دی جانے والی ادویات امراض قلب کیلئے نہیں بلکہ ملیریا کے مرض کیلئے تھیں اور ان ادویات میں ملیریا کے اجزا موجود تھے، بعد میں فرانس اور جینوا کی لیبزکی رپورٹوں نے بھی اسی لیب کی رپورٹ کی تصدیق کی جس سے حقائق سامنے آئے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی لیبز کی رپورٹوں سے سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں ہم نے فیصلہ کیا کہ پنجاب میں جدید ترین ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کا قیام ضروری ہے اور پھر ہم نے اس جانب قدم بڑھایا اور اس سفر کا آغاز ہوا لیکن اس میں بھی کئی رکاوٹیں آئیں اور بالآخر آج وہ سنگ میل حاصل کیا گیا جس سے جعلی و غیر معیاری ادویات تیار کرنے والے مافیا کا خاتمہ ہوگا۔


لیبارٹری آف دی گورنمنٹ کیمسٹ برطانیہ کے سٹیو وڈ(Mr. Steve Wood) نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے چند ماہ قبل لندن میں ایل جی سی لیبارٹری کا دورہ کیا جس کے بعد میں اور ہماری ٹیم نومبر میں لاہور آئی اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی جس میں انہوں نے سٹیٹ آف دی آرٹ ماڈل ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کے قیام کا کہا تھا۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں ان کی ٹیم نے مختصر عرصے میں جس محنت کے ساتھ اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے وہ حیران کن ہے۔ماڈل لیب میں ادویات کے نمونوں کو جانچنے کیلئے بین الاقوامی معیار ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

مزید :

کالم -