مسلم لیگ ن میں لیڈر صرف نواز شریف ، سی پیک سے ذہین افراد کے ملک چھوڑنے کا رجحان کم ہو گا ، وزیر اعظم پی آئی اے میں تنظیم نو ، اہم وغیر ،اہم شعبوں کو علیحدہ کرنے کا فیصلہ سٹیل ملز کی بحالی کا حکم ، ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے پلان بنانے کی ہدایت
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے وزارت سنبھالے سات ماہ ہوگئے ہیں، نہ کبھی سابق وزیراعظم نواز شریف نے فون کرکے کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کو کہا اور نہ کسی اور نے فون کیا۔جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا وزیراعلیٰ پنجاب شہبا ز شریف پارٹی کے صوبائی صدر ہیں لیکن عوام جس لیڈر کو پہچانتے ہیں وہ نواز شریف ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا ان کی حکومت میں کوئی ریڈ لائن نہیں، صرف ایک ہی ریڈ لائن ہے وہ ہے آئین۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی لیڈرشپ ماننے کا ابھی سوال نہیں آیا۔عمران خان کا ان کو وزیراعظم تسلیم نہ کرنے سے متعلق ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا میر ی عمران خان سے کوئی واقفیت نہیں ہے، اسمبلی وہ کبھی آئے نہیں ، نہ انہوں نے مجھے کبھی ووٹ دیا ہے، مجھے ان کی رائے کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ان کو جانتے ہیں اور وہ ان کیساتھ ٹاکرے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔میں نے دس دفعہ شیخ رشید سے کہا ہے میرے سامنے بیٹھ کر بات کرو۔2018 انتخابات میں وزیراعظم کے منصب کے امیدوار ہونے کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا یہ سوال ان سے انتخابات کے بعد کیا جائے کیونکہ بطور وزیراعظم وہ اس کرسی پر بیٹھ کر جواب نہیں دینا چاہتے۔دریں اثناء گزشتہ روز وزیراعظم آفس میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی کے طالب علموں کے وفد سے گفتگو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا اقتصادی تر قی سے باصلاحیت افراد کیلئے نئے مواقع پیدا کرنے اور ذہین افراد کے ملک چھوڑنے کے رجحان کو روکنے میں مدد ملے گی،وفاقی حکومت ملک میں تعلیم کے فروغ اور عوام کو معیاری صحت عامہ کی خدمات فراہم کرنے کیلئے صوبوں کو ہر ممکنہ معاونت کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے، یو نیو رسٹیوں اور جدید علوم و ٹیکنالوجیز سے روشناس نوجوانوں کو آگے بڑھ کر مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ صحت و تعلیم کے حوالہ سے طالبعلموں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا یہ شعبے 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو تفویض کر دیئے گئے ہیں، وسیع تر مالی رقوم مختص ہونے کیساتھ اب صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے حصوں میں معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات کو یقینی بنائیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کے حوالہ سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پاکستان بین الاقوامی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہے، ملک میں کاربن کے اخراج کی کمی سطح کے باوجود حکومت نے فرنس آئل سے چلنے والے بجلی گھروں کو زیادہ مستعد اور ماحول دوست ایندھن سے چلنے والے بجلی گھروں میں تبدیل کرنے اور سولر توانائی کے فروغ سمیت کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔
وزیراعظم
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں ) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان سٹیل ملز کی بحالی اور ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری طور پر جامع پلان بنانے کی ہدایت کرنے سمیت پی آئی اے کی تنظیم نو کی منظوری بھی دی گئی۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت نجکاری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کمیٹی کو پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز سے متعلق بریفنگ دی۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز بدانتظامی اور نظر انداز کرنے سے مالی بحران کا شکا ر ہوئے، دونوں اداروں کی بدانتظامی سے ملازمین کی مشکلات اور قرضوں میں اضافہ ہوا۔اجلاس میں وزیر اعظم نے پاکستان سٹیل ملز کی بحالی اور ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے فوری جامع پلان بنانے کی ہدایت دی جبکہ کابینہ کمیٹی نجکاری نے تفصیلی بحث کے بعد پی آئی اے میں تنظیم نو کی منظوری دی اور پی آئی اے کے اہم اور غیر اہم شعبوں کو علیحدہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔اجلاس کے بعد وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی نے دونوں اداروں کے پلان منظور کر لئے ہیں اور ان دنوں اداروں کے ملازمین کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو نجکاری کیلئے دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جسمیں کور اور نان کور بزنس الگ الگ کئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ کور بزنس کے49 فیصد حصص انتظامی قبضے کے ساتھ فروخت کئے جائیں گے اور پی آئی اے کے ذمے تین سو ارب روپے سے زائد کے بقایا جات غیر کور کمپنی کو منتقل کئے جائیں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کو 30 سال لیز پر دیا جائے گا جبکہ اسٹیل ملز کے ذمے180 ارب روپے سے زائد کے بقایا جات بھی حکومت اپنے کھاتے میں رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ دونوں اداروں کے ملازمین رضاکارانہ علیحدگی کی اسکیم کی سہولت دی جائے گی جبکہ اسٹیل ملز کے ملازمین کے بقایا جات بھی ادا کئے جائیں گے۔خیال رہے کہ نجکاری بورڈ پہلے ہی نجکاری کے پلان کی منظوری دے چکا ہے۔
کابینہ کمیٹی فیصلہ