بھارتی دباؤ پر امریکہ کا پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرانے کا اقدام شرمناک ہے: سراج الحق
لاہور (این این آئی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے طالبان کی طرف سے امریکی عوام اور کانگریس کے ارکان کے نام کھلے خط میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات کو دہرایاہے کہ افغانستان کا مسئلہ مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتاہے ، ان کا یہ مطالبہ مبنی بر حق ہے، انسانی تاریخ میں جنگوں کے فیصلے مذاکرات کی میز پر ہوئے ہیں ، امریکہ سترہ سال سے افغانستان کے پہاڑوں سے سر ٹکرا رہاہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، امریکہ کی سب سے بڑی غلطی افغانستان پر اتحادی افواج کے ذریعے حملہ تھا، افغانستان کی خود مختاری اور سا لمیت پر براہ راست حملہ کیا گیا جس کا مقابلہ افغانوں نے اپنے ملک کے تحفظ کی خاطر کیا، امریکی حملے سے لاکھوں افراد شہید اور زخمی ہوئے لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی، افغانوں کی سابقہ تاریخ کو امریکہ سامنے رکھے اور وہاں مزید خون خرابہ نہ کرے ، امریکہ اگر سو سال بھی قوت استعمال کرتا رہے تو وہ افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتا ، امریکہ ہوش کے ناخن لے اور طالبان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کو غنیمت سمجھے اور مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں پانچ روزہ مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بھارت کے دباؤ پر امریکہ کی طرف سے پاکستان کو دہشتگردی میں معاونت کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کر انت کیلئے اقدام شرمناک ہے جب کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 28 سال سے ریاستی دہشتگردی کر رہاہے ۔ حکومت پاکستان حقائق دنیا کے سامنے لائے ۔ پاکستان کی سفارتکاری اس معاملے میں ناکام ہے ۔ ایک دہشتگرد ملک ہمیں دہشتگرد قرار دلوانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہاہے ، حالانکہ پاکستان کی فوج نے دہشتگردی کے خلاف موثر کاروائیاں کر کے کافی حد تک اس پر قابو پالیا ہے اور اکثر ممالک اس کے معترف بھی ہیں ۔ حکومت کو اس سلسلہ میں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ اداروں کے ٹکراؤ سے ملک میں جمہوریت کا وجو د خطرے میں پڑ سکتاہے اور اداروں کے کام میں رکاوٹ اور مداخلت سے جمہوری نظام تلپٹ ہوسکتاہے ۔ سینیٹ کے الیکشن میں خرید و فروخت کا راستہ نہ روکا گیا تو ایوان تجارتی منڈیاں بن جائیں گے ۔ سرمایہ لگا کر ایوانوں میں پہنچے والے قومی سرمایہ لوٹیں گے ، ان سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ انتخابی عمل پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اس خرید و فروخت کو روکنا ہوگا ۔ اداروں کو آزادانہ کام کرنے کا موقع نہ ملے اور ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی بجائے ٹکراؤ کا راستہ ا ختیار کر لیں تو پورے نظام کو لے ڈوبتے ہیں ۔ ملک میں اداروں کو ایک دوسرے کا دست و بازو بن کر آگے بڑھنا چاہیے ۔ اداروں کے درمیان ٹکراؤ کی جو کیفیت نظر آرہی ہے اس سے جمہوریت کے وجود کو خطرا ت لاحق ہو گئے ہیں ۔ جمہور ی نظام کے تسلسل کے لیے ضروری ہے کہ ادارے اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے یا ایک دوسرے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرنے سے نظام آگے نہیں بڑھ سکے گا بلکہ اس کے تباہ کن اثرات سامنے آئیں گے ۔۔انہوں کہاکہ الیکشن کمیشن کو اس صورتحال کا فوری نوٹس لیناچاہیے ۔اگر ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کو نہ رو کا گیا تو ایوان اتوار بازاروں کا منظر پیش کریں گے اور ایوانوں میں پہنچنے والے قانون سازی یا قومی معاملات پر غور و فکر کرنے کی بجائے قومی سرمائے کو لوٹ کر اپنی تجوریاں بھریں گے ۔