ماحولیاتی عدم توازن نے بنی نوع انسان کو پریشانیوں سے ہمکنار کر رکھا ہے،صدر آزادکشمیر
مظفرآباد( بیورورپورٹ)صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمدمسعود خان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی عدم توازن نے بنی نوع انسان کو پریشانیوں سے ہمکنار کر رکھا ہے جس کا سب سے بڑا سبب کرہ ارض سے جنگلات کا کم ہو جانا ہے ۔ اس ماحولیاتی ضرورت کے پیش نظر جملہ اقوام عالم نے شجرکاری و شجرپروری کی جانب زیادہ توجہ دینا شروع کر دی ہے ۔ جنگلات کا تحفظ اور ترقی ہماری قومی وعالمی ذمہ داری ہے ، موجودہ اور آئندہ نسلوں کو بہتر اور محفوظ مستقبل کی فراہمی کے علاوہ عالمی سطح پر درپیش مسائل سے نبردآزما ہونے کی حکمت عملی ترتیب دینا بھی ہمارا فرض ہے ۔ درخت انسانی ماحول کیلئے ایک ناگریز جزو ہیں ۔ جنگلات قدرت کا انمول اور قابل تجدید عطیہ ہیں ۔ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جنگلات سے خوراک ، لباس ، چارہ ، ایندھن اور عمارتی لکڑی وغیرہ کا حصول ثانوی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔ درخت فضاء سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی مضر صحت گیس کے اثرات کم کرنے اور جسم و روح کے رشتہ کو قائم رکھنے کیلئے انسانی و حیوانی مخلوق کو آکسیجن مہیا کرنے کیلئے ناگزیر ہیں ۔ ان خیالات کا اظہارصدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعودخان نے قومی شجر کاری مہم موسم بہار 2018 ء کے حوالہ سے اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت اس خطہ کی آبادی 8 لاکھ نفوس پر مشتمل تھی جو کہ اب تقریباً 42 لاکھ کے لگ بھگ ہو چکی ہے ۔ انسانی وحیوانی آبادی کے جملہ وسائل پر دباؤ قدیم روائتی غیر سائنسی طریقہ کا شتکاری ، ایندھن اور عمارتی لکڑی کیلئے جنگلات کا کٹاؤ ، جنگلات کی کم پیداواری صلاحیت او رچراگاہوں کا غلط اور بے تحاشہ استعمال بڑے اہم مسائل ہیں ۔ اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ نسلوں کو ہولناک نتائج کا سامنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جنگلات کے رقبہ جات کے علاوہ انفرادی واجتماعی پیمانہ پر نجی اراضیات پر شجرکاری کر کے خود کفالت حاصل کرنی چاہیے جو ہماری بقاء کیلئے ضروری ہے ۔ زمین کوپیدواری صلاحیت کے مطابق استعمال کیا جائے ۔ قدرت نے آزاد خطہ کو درختوں اور مویشیوں کی نشونما کیلئے ساز گار ماحول فراہم کیا ہے ہمیں اس سے استفادہ کرنا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ روائتی کاشتکاری اور بود وباش کو جدید سائنسی خطوط پر اپنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قدرتی جنگلات پر دباؤ کم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ہمیں اس کے متبادل تلاش کرنا ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر جغرافیائی و موسمی لحاظ سے شجرکاری وشجرپروری کیلئے ایک مثالی خطہ ہے ۔ ساز گار موسمی حالات میسر ہونے کے باوجود اگر ہم اس ملک کو سرسبز وشاداب نہ بنا سکیں تو یہ ہماری بدنصیبی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دین نے بھی شجرکاری اور شجرپروری کی تعلیم دی ہے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم آج سے مستقبل کی فکر کریں اور شجرکاری کے پروگرام کو کامیاب بنا کر اپنی اجتماعی و قومی ذمہ داریوں سے عہدہ براء ہو ں ۔ شجرکاری و شجرپروری کسی فرد واحد ، کسی ایک محکمہ یا حکومت کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ ایک قومی فریضہ ہے ۔ جس میں جب تک پوری قوم اجتماعی طور پر شامل نہ ہو گی تو کامیابی کا حصول ممکن نہ ہو سکے گا ۔صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ تمام افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ قومی شجرکاری مہم کے دوران خود پودے لگائیں اور دوسروں کو بھی اس کارخیر میں شامل کر کے وطن عزیز کو خود کفیل ، خوشحال اور سرسبز وشاداب بنائیں ۔