ان دونوں ماں بیٹی کو گھر سے نکال کر بال مونڈ دئیے گئے اور انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کردیا گیا کیونکہ گاؤں والے سمجھتے تھے کہ۔۔۔

ان دونوں ماں بیٹی کو گھر سے نکال کر بال مونڈ دئیے گئے اور انسانی فضلہ کھانے پر ...
ان دونوں ماں بیٹی کو گھر سے نکال کر بال مونڈ دئیے گئے اور انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کردیا گیا کیونکہ گاؤں والے سمجھتے تھے کہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) توہم پرستی دنیا بھر میں پائی جاتی ہے لیکن بھارت خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی طرح اس لعنت میں بھی سرفہرست ہے۔ گزشتہ روز بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کے ایک گاؤں میں توہم پرستوں نے دو خواتین پر جادوگری کا الزام لگا کر ان کے ساتھ ایسا سلوک کر ڈالا کہ انسانیت شرم سے پانی پانی ہو گئی۔ گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق گاؤں دلامی میں لوگوں نے 65سالہ کارو دیوی اور اس کی 35سالہ بیٹی بسنتی دیوی کو گھر سے باہر نکالا، ان کے سر مونڈھ ڈالے اور ان پر بہیمانہ تشدد کرکے انہیں انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق ان ماں بیٹی کو گاؤں کی پنچایت کے سامنے پیش کیا گیا تھا جس کے فیصلے پر ان کے ساتھ یہ انسانیت سوز سلوک کیا گیا۔ بعض ازاں انہیں قریب واقع دریا پر لیجایا گیا جہاں ان کی چوڑیاں توڑی گئیں اور برہنہ کرکے دریا میں غوطے لگوائے گئے تاکہ وہ ’پوتر‘ ہو سکیں۔اس کے بعد انہیں نئے سفید رنگ کے کپڑے دیئے گئے جو ہندومذہب میں بیوگی کی علامت ہیں۔ بیوہ ہندو خواتین صرف سفید لباس ہی پہنتی ہیں۔یہ کپڑے پہنانے کے بعد انہیں گھر واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔رپورٹ کے مطابق پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ واقع رہے کہ گزشتہ چار سالوں میں صرف ریاست جھاڑ کھنڈ میں جادوگری کے الزام میں 183خواتین کو قتل کیا جا چکا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -