جنگی جرائم کے خلاف لاکھوں افغان باشندوں کی عالمی عدالت میں اپیل
کابل(این این آئی)بین الاقوامی فوجداری عدالت گذشتہ 3مہینوں سے افغانستان میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف شواہد اکھٹے کر رہی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ 11 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہ جنگی جرائم کا ہدف بن چکے ہیں۔ان دستاویزات میں طالبان اور اسلامک سٹیٹ کے ساتھ ساتھ افغان سیکیورٹی فورسز اور حکومت سے منسلک وار لارڈز پر ظلم و زیادتی اور بربریت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔یہ دستاویزات 20 نومبر 2017 سے 31 جنوری 2018 کے عرصے کے دوران اکٹھی کی گئیں۔انسانی حقوق اور تشدد کے خاتمے متعلق ایک گروپ کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر عبدالودود پدرام نے کہا کہ اس سلسلے میں اکھٹی ہونے والی بہت سی دستاویزات کی بنیاد پر ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا وہاں جنگی جرائم کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
ایک دستاویز میں ممکنہ طور پر کئی متاثرین شامل ہو سکتے ہیں اور اسی طرح ہزاروں متاثرین کی جانب سے دی جائے والی درخواستوں کا ہدف کوئی ایک گروپ ہو سکتا ہے۔ اس طرح بین الاقوامی فوجداری عدالت سے انصاف کے طلب گاروں کی تعداد کئی لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔پدرام نے بتایا کہ بعض واقعات میں پورے کا پورا گاؤں انصاف کا طالب ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کو اس ملک کے نظام عدل سے انصاف مہیا نہیں ہو رہا۔