سابق وزیراعظم کی علالت۔۔۔ سیاست نہ کی جائے!

سابق وزیراعظم کی علالت۔۔۔ سیاست نہ کی جائے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی سفارش پر اس مرتبہ سروسز ہسپتال کی بجائے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ان کے لئے الگ انتظام کرکے کمرہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔ مریض سے ڈاکٹر حضرات کے علاوہ صرف اہل خانہ کو ملنے کی اجازت ہو گی۔ مسلم لیگ(ن) اور شریف فیملی اس انتظام سے مطمئن نہیں اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ تین بار وزیراعظم رہنے والی شخصیت کی صحت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے وہ دل کے مریض ہیں اس لئے ان کو امراض دل کے ماہر کی خدمات مہیا کی جائیں۔ جناح ہسپتال کی انتظامیہ کی طرف سے یہ کہا گیا کہ ہسپتال میں ہر مرض کے علاج کا انتظام اور شعبے ہیں۔ امراض قلب کے لئے بھی آلات و مشینری کے علاوہ ماہرین ہیں جبکہ طبی بورڈ میں بھی ماہر امراض قلب کو شامل کیا گیا ہے۔سابق وزیراعظم احتساب عدالت کی طرف سے سزا کے باعث سنٹرل جیل کوٹ لکھپت میں زیر حراست ہیں۔ وہ دل کے پرانے مریض ہیں، لندن میں ان کا دوبار آپریشن بھی ہو چکا اور ایک مرتبہ تو بڑی پیچیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ یہاں وہ ہسپتال کے ماہرین اور ذاتی فزیشن کی ہدایات کے مطابق وقت گزارتے تھے، تاہم سزا کے بعد جب جیل گئے تو معمولات میں فرق آنے کے باعث ان کی طبیعت خراب ہوئی۔ اس پر ان کے لئے میڈیکل بورڈ بنایا گیا، جس کی سفارش پر سروسز ہسپتال میں ٹیسٹ ہوئے۔ مسلم لیگ(ن) اور مریم نواز شریف نے احتجاج کیا اور کہا کہ سابق وزیراعظم کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے، ان کو امراض قلب کے ہسپتال منتقل نہیں کیا جا رہا۔افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ بیماری بھی سیاسی سوال جواب کا ذریعہ بن گئی۔ حکومتی اراکین کی طرف سے طنزیہ بیان بازی ہوئی جس کا ادھر سے بھی جواب دیا گیا، حالانکہ جہاں تک صحت کے لئے سہولتوں کا تعلق ہے تو آئین کے تحت یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور ہر ایک کو یہ سہولت ملنا چاہیے چاہے وہ اسیر ہو یا آزاد، نوازشریف تو پھر ایک بڑی جماعت کے قائد اور سابق وزیراعظم ہیں جو اس ملک میں تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ اس لئے ان کی صحت پر زیادہ توجہ کی ضرورت تھی کہ برسراقتدار جماعت کی طرف سے طنز کے تیر چلائے جاتے تھے، حالانکہ اسی حقیقت کے پیش نظر اہل اقتدار کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ بہرحال وہ اب ایک اور ہسپتال میں ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ یہاں مناسب دیکھ بھال ہو گی اور میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ یوں بھی ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ یہاں سیاسی ماحول بہتر ہو اس کے لئے دونوں اطراف کو احتیاط کرنا ہو گی تاہم برسراقتدار جماعت کی ذمہ داری زیادہ ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -