مدیحہ کیلئے انصاف اور کہاں ہے جنسی درندوں کیخلاف قانون ٹاپ ٹرینڈ لیکن دراصل کہانی کیا ہے؟ انتہائی افسوسناک تفصیلات سامنے آگئیں
اورکزئی(آن لائن)ہنگو میں 8سالہ بچی کی مبینہ بداخلاقی کے بعد فائرنگ اور گلہ گھونٹنے سے قتل شدہ لاش برآمد ہونے پر ورثاءنے احتجاجادوآبہ جی ٹی روڈبند کرکے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا،بعدازاں مقامی قبرستان میں تدفین کردی گئی، واردات کی سنگینی نے ہر آنکھ کو اشکبار کردیا اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی مدیحہ بی بی کو انصاف دو ، کہاں ہے ریپسٹ کو سرعام پھانسی دینے کا قانون وغیرہ جیسے ٹرینڈز شروع کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق ایس ایچ او دوآبہ مجاہد حسین نے بتایا کہ تحصیل ٹل کے علاقہ سروخیل میں گزشتہ روز علی الصبح 6بجے 8سالہ بچی مدیحہ بی بی کی قتل شدہ لاش جنگل سے برآمد ہوئی جس کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے شہید فرید خان ڈسٹرکٹ ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا ہے۔ مقتولہ کے نانا عمر واحد نے بتایا کہ میری پوتھی ہفتے کی شام سے لاپتہ تھی۔ ساری رات تلاش کے بعد اس کی قتل شدہ لاش سروخیل جنگل سے اتوار کے روز صبح 6بجے برآمد ہوئی جس کو بیدردی سے قتل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ آئی جی خیبر پختونخواہ ڈی آئی جی کوہاٹ اور ڈی پی او ہنگو سے بچی کے قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانے اور سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ڈسٹرکٹ ہسپتال ہنگو میں لیڈی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر اسرار حسین نے بتایا کہ بچی کا گلہ دبا کر اور پیچھے سے فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے اور اس کے پیٹ پربھی تشدد کے نشانات ہیں۔ ابتدائی علامات کے مطابق بچی کے ساتھ بداخلاقی کی گئی ہے اور اس کے بعد بچی کو قتل کیا گیا ہے تاہم بچی کی لاش ساری رات جنگل میں پڑارہنے سے سخت اور پرانی ہوگئی ہے۔
مقتول بچی کے ورثاءاور علاقہ کے عوام نے دوآبہ بازار میں مین جی ٹی روڈ کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کر دیا۔مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر بچی کے نامعلوم قاتلوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک نہیں پہنچایا جائے۔