پاکستانی شاہینوں نے ٹی 20 سیریز بھی جیت لی
ٹیموں کی حفاظت کے لئے سخت حفاظتی انتظامات، شہر کی ٹریفک دو دو تین گھنٹے تک جام رہی
سیاسی ایڈیشن+ لاہور کی ڈائری
لاہور سے چودھری خادم حسین
شہر میں قریباً دو ہفتے قیام کے بعد جنوبی افریقہ کی ٹی 20 ٹیم واپس چلی گئی اور شہریوں نے بھی سکھ کا سانس لیا۔ ٹیموں کو مال روڈ کے فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تھا اور ان کی حفاظت کے لئے سیکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے، جتنے روز افریقی اور بعد ازاں پاکستانی کھلاڑی ہوٹل میں مقیم رہے کلب چوک سے گورنر ہاؤس چوک تک صرف ایک سڑک کو ٹریفک کے لئے کھولا گیا اور اسی پر دو رویہ ٹریف چلی، مال روڈ بہت مصروف سڑک ہے ادھر سے گزرنے والوں کو اس انتظام سے اور پھر ناکوں پر تلاشی کے مرحلے سے گزرتے وقت پریشانی ہوتی تھی۔ نواحی سڑکیں بھی بند کر دی جاتی تھیں اس سے روز ٹریفک جام ہوتا رہا، بہر حال جنوبی افریقہ کی ٹیم کا دورہ مکمل ہوا اور وہ اپنے وطن روانہ ہو گئی ہے۔
پاکستانی خوش ہیں کہ شاہینوں نے کئی کمزوریوں اور غلطیوں کے باوجود ٹیسٹ سیریز اور ٹی 20 بھی جیت لی اور ٹرافی کے حق دار ہو گئے۔ تنقید کرنے والوں نے آصف علی اور طلعت کی ناکامی اور محمد حفیظ اور شعیب ملک کی غیر حاضری کو بہت محسوس کیا۔
زندہ دلوں کے شہر لاہور میں بھی سینٹ الیکشن کی بازگشت ہے کہ مریم نواز جاتی امرا اور محمد شہباز شریف جیل میں ہیں، امیدواروں کا فیصلہ جو بھی اب تک ہوا وہ لندن میں موجود سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور جیل میں موجود محمد شہباز شریف سے مشورہ کر کے کیا گیا پہلے مرحلے میں جو امیدوار بنائے گئے اور ان کے نام مشتہر ہوئے تو لوگ حیرت زدہ رہ گئے جب راجہ ظفر الحق کا نام نہیں تھا تاہم بعد میں احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے دوسری فہرست میں ان کا نام ڈال دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کے مطابق پی ڈی ایم کی سب جماعتیں آپس میں مقابلہ نہیں کریں گی اس کا ایک ثبوت مخدوم یوسف رضا گیلانی کا ملتا ہے جو پی ڈی ایم کے امیدوار ہیں اور دوسرا عمل یہ کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی اور سندھ میں مسلم لیگ (ن) نے ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے نہیں کئے اور ان کے ذرائع کا کہنا ہے سب نشستوں پر فیصلہ ہو جائے گا اور پی ڈی ایم کے امیدوار واضح ہوں گے چنانچہ آج کا سارا دور انہی الیکشنوں کا ہو گیا کہ ضمنی انتخابات میں خوب مقابلے ہوئے اور ہو رہے ہیں۔ جہاں تک تحریک انصاف کا تعلق ہے تو اب تک جن افراد کو ٹکٹ جاری کئے گئے، ان پر شدید اعتراض بھی سامنے آئے ہیں اور وزیراعظم نے عندیہ دیا کہ ٹکٹ تبدیل کئے جائیں گے اب کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ گزر چکی اس لئے ٹکٹ کی تبدیلی انہی امیدوار حضرات سے ہوگی۔ جن کے کاغذات داخل ہو چکے،ناراضی برقرار رہے گی۔
لاہور میں انتظامیہ کے تمام تر دعوؤں کے باوجود عوام کو اشیاء خوردنی اور اشیاء ضرورت دستیاب نہیں ہیں اور مہنگائی کا جن بوتل سے باہر نکلا ہوا واپس جا ہی نہیں رہا ویسے ”ٹماٹروں“ کی آج کل توہین ہو رہی ہے کہ ٹھیلوں میں لگا کر بیچتے ہیں اور نرخ 25 سے 30 روپے فی کلو تک آ گئے ہیں یہ مقامی فصل کا ہے جبکہ باقی سبزیوں فروٹ اور اشیاء ضرورت کے نرخ اوپر جا رہے ہیں مرغی اور انڈے پھر سے مہنگے ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف میں اچھی نبھ رہی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی آج کل بہت متحرک ہیں اور اب تو وزیر اعظم عمران خان نے بھی ان پر بھروسہ کیا۔ ان کی بات بھی مان لی اور ان کے مطالبے پر سینٹ کا ایک امیدوار مشترکہ ہوگا جس کا نام کامل علی آغا ہے اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے یہ بھی خواہش کی کہ مسلم لیگ (ق) وائے وزیر اعلیٰ بزدار کے ساتھ تعاون کریں اور دونوں مل کر پنجاب سے سینٹ کے انتخابات میں اہل لوگوں کو جتوانے کی کوشش کریں۔