سانپ بن کر نہ بیٹھئے!

سانپ بن کر نہ بیٹھئے!
سانپ بن کر نہ بیٹھئے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اُن کی بات سُن کر مجھے حارث کے رویے پر بہت حیرت ہوئی۔حارث وہ شخص ہے جس کو جب بھی پتہ چلتا ہے کہ کوئی اُس سے پیسے مانگ سکتا ہے یا کوئی مصیبت میں ہے تو وہ پہلے سے ہی اُس شخص کو فون کر کے اُس سے اُدھار پیسے مانگتا ہے تاکہ مانگنے والا سمجھ جائے کہ اُس کو خود بھی ضرورت ہے۔ مسند احمد بن حنبلؒ میں روایت موجود ہے کہ حضور نبی کریمؐ  نے فرمایا ”جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو ذلیل سمجھے اور اس  کی مدد نہ کرے باوجود اس کے کہ وہ اس کی مدد کرنے کی قدرت رکھتا ہو قیامت کے دن خدا اس کو تمام حاضرین کے سامنے ذلیل کرے گا۔“ حارث جیسے بے شمار کردار ہمیں اپنے اِرد گرد نظر آئیں گے وہ خاص طور پر آپ کے بہت ہی قریبی رشتے داروں میں شامل ہوتے ہیں۔ کورونا کے دنوں میں بہت سے لوگوں نے اپنے گھروں سے باہر نکلنا ہی چھوڑ دیا کہ کہیں کوئی رشتے دار، دوست یا ہمسایہ ہی اُدھار پیسے نہ مانگ لے۔ قرآن نے خاص طور پر سورۃ الماعون آیت نمبر 7 میں فرمایا کہ بڑی خرابی ہے اُن کے لیے جو ”اور دوسروں کو معمولی چیز دینے سے بھی انکار کرتے ہیں“۔

اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ"کوئی پڑوسی دوسرے سے کوئی برتنے کی چیز مانگے تو وہ اُسے انکار کر دے"۔ آپ اگر سوسائٹی کا مشاہدہ کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ لوگ  این جی اوز بناتے ہیں تاکہ لوگوں کی مدد کی جائے مگر اپنے عزیزو اقارب، رشتے داروں اور دوستوں کی مدد نہیں کریں گے جن کا حق سب سے پہلے،اہم اور زیادہ ہے۔ جب سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 92 نازل ہوئی،فرمایا ”تم ہر گز بھلائی کو نہیں پاسکو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز خرچ نہ کرو“۔ ابن عساکر نے لکھا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت زید بن حارثہ ؓ اپنے پسندیدہ گھوڑے کو لے کر بارگاہِ رسالتؐ میں حاضر ہوئے اور عرض کی: یارسول اللہؐ  آپؐ اس گھوڑے کو صدقہ فرمادیں۔ آپؐ نے وہ گھوڑا ان ہی کے بیٹے حضرت اُسا مہؓ  کو عطا فرمادیا اس پر حضرت زیدؓ نے عرض کی، یارسول اللہؐ میں نے اس گھوڑے کے محض اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

اس پر اللہ کے نبیؐ  سمجھ گئے کہ حضرت زیدؓ یہ کہنا چاہ رہے کہ یہ خوبصورت گھوڑا دوبارہ سے اُن کے اپنے ہی گھر واپس آجائے گا یا پھر صدقہ یا اپنا مال واسباب اپنے رشتے داروں پر خرچ کر نا اللہ کی راہ میں قبول نہیں ہو گا۔ اس پر تمام عالمین کے آقا و مولاؐ نے فرمایا ”بے شک تیرا صدقہ قبول کر لیا گیا ہے۔“ ہمارے ہاں لوگ پروفیشنل بھکاریوں پر سخاوت کریں گے یا پھر ہوٹلوں میں جا کر ملازموں کو بھاری ٹِپ دے دیتے ہیں مگر اپنے کسی بہت ہی غریب اور قرض میں ڈوبے ہوئے رشتے دار، دوست اور ہمسائے کی مدد کرنا گوارا نہیں کریں گے۔ امام بیہقی    ؒ نے روایت نقل کی ہے کہ آقا ؐنے فرمایا ”جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی پیٹھ پیچھے مدد کرے خدا دنیا وآخرت میں اس کی مدد کرے گا۔“ اگر اللہ پاک نے آپ کو بہت زیادہ دولت اور نعمتوں سے نوازا ہے تو اُس پر حارث کی طرح سانپ بن کر نہ بیٹھ جائیے ورنہ آخرت کے دن آپ کا مال و اسباب سانپ بن کر آپ کو ڈستا رہے گا۔۔۔!!!

مزید :

رائے -کالم -