چیف جسٹس ہائیکورٹ کی عدالتی کارروائی کے دوران بے ضابطگیوں کو ختم کرنے کی ہدایات
لاہور(نامہ نگار)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم کی ہدایات پر صوبہ بھر کی ضلعی عدالتوں کی ہونے والی انسپکشنزکے دوران عدالتی کارروائیوں میں مختلف بے ضابطگیاں سامنے آگئیں جس کی روشنی میں چیف جسٹس محمد قاسم خان کی جانب سے عدالتی کارروائی کے دوران پائی جانے والی بے ضابطگیوں کو ختم کرنے اور عدالتی کارروائیوں کو مزید موثر بنانے کیلئے مختلف ہدایات جاری کی گئی ہیں ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب صوبہ بھر کے سیشن ججوں کو جاری مراسلے کے مطابق تمام جوڈیشل افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ ہر قسم کے عبوری حکم نامے جوڈیشل افسران خود لکھیں گے، چاہے ہاتھ سے لکھے جائیں یا متعلقہ سٹاف کو ڈکٹیٹ کئے جائیں لیکن کوئی بھی عبوری حکم نامہ سٹاف کی جانب سے خود سے نہیں لکھا جائے گا۔ ہدایت نامہ میں مزیدکہا گیا ہے کہ حتمی دلائل کے بعد مقدمات میں غیر ضروری اور لمبی تاریخ نہیں دی جائے گی اور ضابطہ دیوانی کے تحت متعین وقت کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالتیں تکنیکی بنیادوں پر بار بار نوٹسز جاری نہ کریں جوڈیشل افسران مقدمات کو انکے تنازعات کے مطابق سنیں، پرکھیں اور فیصلے کریں۔ ججز شواہد کو ریکارڈ کرتے وقت سپریم کورٹ کے 2015 ء اور2020 ء کے فیصلوں کو ملحوظِ خاطر رکھیں،فوجداری عدالتیں ضابطہ فوجداری پر سختی سے عمل کرتے ہوئے چارج فریم کریں اور فوجداری مقدمات میں 249(اے) اور 265 (کے) کی درخواستوں کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق متعین وقت میں نمٹایا جائے، فوجداری عدالتیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 512 کی کارروائی کے دوران شہادتیں ریکارڈ کریں، مزید برآں فوجداری مقدمات میں دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کرتے ہوئے ملزم کے خلاف دستیاب تمام شواہد اسکے سامنے رکھیں جائیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ضلع کی تمام عدالتوں کے ریکارڈزکی انسپکشن کریں گے اور15 یوم کے اندر ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کو اس حوالے سے سرٹیفیکیٹ ارسال کریں گے، مراسلے میں تنبیہ کی گئی ہے کہ تمام ہدایات پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے۔
مراسلہ