اگر آپ کہتے ہیں کہ مستقبل میں ایک دوسرے طریقے کے ذریعے زندگی گزاریں گے تو آپ کا یہ دعویٰ خالی خولی ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں 

 اگر آپ کہتے ہیں کہ مستقبل میں ایک دوسرے طریقے کے ذریعے زندگی گزاریں گے تو آپ ...
 اگر آپ کہتے ہیں کہ مستقبل میں ایک دوسرے طریقے کے ذریعے زندگی گزاریں گے تو آپ کا یہ دعویٰ خالی خولی ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:143
آیئے اب ہم ”آج کا کام کل پر چھوڑ دینے“ پر مبنی روئیے پر غور کریں اور گہری نظر سے یہ بھی دیکھیں کہ اسے اپنے پختہ عزم وارادے کے ذریعے کس طرح ترک کیا جا سکتا ہے۔ آپ کی ذات اور شخصیت کے اندر موجود یہ ایک ایسی خامی اور کمزوری ہے جسے آپ بغیر کسی خاص ذہنی مشق کے بآسانی دور کر سکتے ہیں کیونکہ یہ عادت آپ نے اپنے اندر خود پیدا کی ہے اور معاشرتی حالات اور دباؤآپ کے اس روئیے کا ذمہ دار نہیں ہے حالانکہ معاشرتی حالات آپ کے کردار اور خامیوں کا باعث ہوتے ہیں۔
”آ ج کا کام کل پر چھوڑنے“ کا طریقہ کار
یہ ایک ایسا ہنر اور مہارت ہے جس کے ذریعے آپ گزرے ہوئے ”کل“ کے ساتھ چمٹے رہتے ہیں اور اپنے موجودہ لمحے (آج) سے صرف نظر اور احتراز کرتے ہیں اور یہی اس نظریے کا طریقہ کار ہے۔ آپ کو علم ہے کہ آپ بعض امور اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق انجام دینا چاہتے ہیں لیکن آپ کی کوشش کے باوجود ان میں سے بعض امور انجام نہیں دے پاتے۔ جب آپ کسی کام کو آج اور ابھی انجام دے سکتے ہیں، اسے مستقبل میں سرانجام دینے پر مبنی آپ کا رویہ اورطرزعمل ”آ ج کا کام کل پر چھوڑنے“ کا ایک متبادل طریقہ کار ہے اوراس طریقے کے ذریعے آپ اس ضروری کام کی انجام دہی سے احتراز کر لیتے ہیں جو آپ کے نزدیک بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ایک ایسا فوری اورکارگر نظام ہے جو مندرجہ ذیل طریقے کے ذریعے روبہ عمل ہوتا ہے:
”مجھے معلوم ہے کہ میں نے یہ کام ضرور کرنا ہے لیکن درحقیقت میں خوف زدہ ہوں کہ اس کام کو احسن طور پر سرانجام دے سکوں گا؟“ یا ”مجھے یہ کام پسند نہیں ہے اس لیے میرا خیال ہے کہ میں اسے آیندہ کسی وقت انجام دوں تو پھر میں یہ تسلیم نہیں کروں گاکہ میں اسے سرانجام نہیں دینا چاہتا اور اس امر کا اعتراف میرے لیے بہت آسان ہے۔“
یہ ایک ایسی آسان مگر بھونڈی وجہ اور منطق ہے جس کے ذریعے آپ ایک ایسے کام سے راہ فرار اختیار کر لیتے ہیں جو آپ کو مشکل اور ناخوشگوار محسوس ہوتا ہے۔
اگر آپ ایک ایسے شخص ہیں جو ایک خاص طریقے کے ذریعے اپنی زندگی گزارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مستقبل میں آپ ایک دوسرے طریقے کے ذریعے زندگی گزاریں گے تو آپ کا یہ دعویٰ خالی خولی ہے اور ان میں کوئی حقیقت نہیں۔ لہٰذا آپ ایک ایسے شخص ہیں جو اپنے کام ہمیشہ ملتوی کر دیتے ہیں اور آپ کے کام کبھی بھی سرانجام نہیں پاتے۔
بلاشبہ ”آ ج کا کام کل پر چھوڑنے“ کے بھی مختلف درجات اور اقسام ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ انجام دینے جانے والے کام کو کسی ایک مرحلے پر روک دیا جائے اور پھر مقررہ وقت سے پہلے ختم کر دیا جائے۔ اس رویے میں بھی اپنے آپ کو فریب دینے کا عمومی عنصر موجود ہے۔ اگر آپ کام کو انجام دینے کے لیے کم از کم وقت مختص کرتے ہیں تو پھر آپ مطلوبہ نتائج اور کارکردگی حاصل نہ ہونے پر خود سے کہہ سکتے ہیں: ”میرے پاس مناسب وقت نہیں تھا۔“ لیکن آپ کے پاس کافی وقت تھا۔ آپ کو یہ بھی علم ہے کہ مصروف لوگ بھی وقت مقررہ میں اپنے کام سرانجام دے لیتے ہیں لیکن اگر آپ اپنے وقت کو شکوہ وشکایت میں صرف کر دیتے ہیں کہ آپ نے کس قدر زیادہ کام کرنا ہے (کام ملتوی کرنے کا ایک بہانہ) تو پھر آپ کے پاس کام کرنے کے لیے وقت دستیاب نہیں ہو گا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -