پرائمری تعلیم اُردو میں دی جائے
مکرمی!آج کل ملک میں انگریزی کی ایسی وبا چل پڑی ہے۔ کہ چھوٹے بچوں کو پلے گروپ سے لے کر چوتھی جماعت تک انگریزی میں تعلیم دی جاتی ہے۔ جبکہ تمام گھروں میں پنجابی، پشتو، سندھی اور اردو بولی جاتی ہے، اردو ایسی میٹھی اور آسان زبان ہے کہ پاکستان کے ہر صوبے کا بچہ اسے آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔ یہ ہماری اور ہمارے بچوں کی کیسی بد قسمتی ہے کہ اُنہیں اپنی مادری زبان اردو کو چھوڑ کر اپنے سابقہ آقاؤں کی زبان انگریزی میں پرائمری تعلیم دی جارہی ہے جو چھوٹے بچے آسانی سے سمجھ نہیں سکتے۔ اس طرح بچوں کو نہ تو صحیح طور پر اردو آتی ہے اور نہ ہی انگلش۔ نیز چھوٹے بچوں پر غیر ضروری کتابوں اور کاپیوں کا بوجھ ڈال کر پرائمری تعلیم کو بجائے سستا اور آسان بنانے کے مہنگا اور مشکل بنا دیا گیا ہے، کچھ سال پہلے پرائمری تعلیم( چوتھی جماعت تک ) اردو میں دی جاتی تھی اور پانچویں جماعت سے اردو کے ساتھ انگلش پڑھائی جاتی تھی جس سے بچے مڈل اور ہائی کلاسوں میں آج کل کی نسبت ہو شیار اور ذہین ہوتے تھے۔ اور انگلش گرائمرکو اچھی طرح سمجھ سکتے تھے۔ پانچویں کلاس سے انگلش پڑھانے پر بچہ اتنا سمجھ دار ہو چکا ہوتا ہے کہ تھوڑی سی غیر ملکی زبان سمجھانے پر خود بخود آگے چلتا رہتا ہے اور اردو کے ساتھ انگریزی کو بوجھ نہیں سمجھتا۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں بنیادی تعلیم اپنی مادری زبان میں دی جاتی ہے۔ پاکستا ن کے حکمرانوں اور محکمہ تعلیم کے ذمہ دار افسران سے پاکستان کے لاکھوں والدین کی طرف سے اپیل ہے کہ پاکستانی بچوں کو پرائمری تعلیم اپنی مادری زبان اردو میں دی جائے نیز چھوٹے بچوں پر غیر ضروری کتابوں اور کاپیوں کا بوجھ کم کرکے تعلیم کو سستی اور آسان بنایا جائے۔(رشید احمد 4/417-Aمحلہ کالج روڈ سیالکوٹ)