مزاحمت اور تحریکوں کا سب سے زیادہ تجربہ پیپلزپارٹی کوہے، قمرزمان کائرہ

مزاحمت اور تحریکوں کا سب سے زیادہ تجربہ پیپلزپارٹی کوہے، قمرزمان کائرہ

  

لاہور(نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے پیپلز پارٹی پنجاب آفس ماڈ ل ٹاؤن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 19جنوری کو لاہور سے ریلی دس بجے صبح شروع ہو گی ریلی کا آغاز لاہور سے ہوگا براستہ موٹروے شیخوپورہ روڈ پہنچیں گے جگہ جگہ بلاول بھٹو کا استقبال ہو گا شیخوپورہ شاہ کوٹ اور فیصل آباد میں بلاول بھٹو کا خطاب ہو گا فیصل آباد میں ضلع کونسل چوک پر بلاول بھٹو کا آخری خطاب ہو گا ہم انتظامیہ کو سیکورٹی سے متعلق آگاہ کریں گے ادارے ہمارے ہیں وہ ہمیں سیکورٹی دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ چار مطالبات پور نے نہ ہو نے پر بلا ول بھٹو زرداری نے احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے مزاحمت اور تحریکوں کا سب سے زیادہ تجربہ پیپلزپارٹی کوہے پیپلزپارٹی کی یہ ریلی ایک نقطہ آغاز ہے اگلا لائحہ عمل ریلی کے آخر میں بلاول بھٹو بتائیں گے۔انہوں نے کہا کہ چار مطالبات پیپلزپارٹی کا مطالبہ نہیں بلکہ پوری قوم کا ایجنڈا تھا ہم اپنے احتجاج سے ان کے طرز سیاست کو ختم کریں گے اور اپنے مطالبات پورے کروائیں گے حکومت خارجہ محاز میں بری طرح سے ناکام رہی پانی بند ہو رہا ہے بارڈر پر مسائل ہیں ترقی اگر متوازن نہ ہوتو ملک کو نقصان پہنچتا ہے ملک میں دہشت گردی اور ابتہا پسندی اب بھی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ سلیپرز سیل کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت اب بھی کاروائی نہیں ہوئی ملک میں بے لاگ احتساب کا مطالبہ کیا جس کا آغاز قانون سازی کے زریعے پاناما کیس سے کرنا چاہتے تھے ہمیں فیصلے کی توقع نہیں اس لئے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ اس طرح سپریم کورٹ نہ جائیں کمزور تحریکوں سے حکومتیں مضبوط ہوتی ہیں گڈ گورننس کے دعوے دیدار وزیر اعلی کے صوبے کا برا حال ہے پہلے جعلی ادویات ہوتی تھیں اب جعلی سٹنٹ بھی ڈالے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاہور شہر میں تعلیم اور صحت کی سہولیات کا برا حال ہے ہم حکمرانوں کے طرز سیاست کو مسترد کرتے ہیں چند منصوبوں پربڑی بڑی دہاڑ یاں لگا کر ان منصوبوں کو شو کیس کردیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کھاد میں سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے کہنے پر واپس لیا ہم ان سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر پاکستان میں کام کروانا ہے تو کیا صرف شہباز شریف کی سنی جائے گی ۔

مزید :

صفحہ آخر -