دنیا کی خطرناک ترین خاتون جسے خواتین کی بجائے مَردوں کی جیل میں قید کرنے کا حکم دے دیا گیا کیونکہ۔۔۔

دنیا کی خطرناک ترین خاتون جسے خواتین کی بجائے مَردوں کی جیل میں قید کرنے کا ...
دنیا کی خطرناک ترین خاتون جسے خواتین کی بجائے مَردوں کی جیل میں قید کرنے کا حکم دے دیا گیا کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ویانا (نیوز ڈیسک) دنیا کے ہر ملک میں خواتین قیدیوں کو الگ جیلوں میں رکھا جاتا ہے لیکن آسٹریا کی ایک زنانہ جیل میں قید ایک خونخوار خاتون نے ہر کسی پر ایسا خوف مسلط کر دیا ہے کہ اسے خواتین کی جیل سے نکال کر ملک کے خطرناک ترین مرد قیدیوں کی جیل میں پہنچانے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
اخبار میٹرو کی رپورٹ کے مطابق آئس کریم پارلر چلانے والی 38 سالہ خاتون ایس ٹی بلیز کرانزا نے اپنے خاوند اور ایک آشنا کو محض اس رنجش پر قتل کردیا کہ وہ اس کی اولاد کی خواہش پوری کرنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہے تھے۔ سنگدل خاتون نے دونوں کو اپنے گھر میں لکڑیاں کاٹنے والے برقی آرے سے قتل کیا اور ان کے جسم کے ٹکڑے کرکے اپنے فریزر میں محفوظ کردئیے۔ جب اس کے ہمسایوں نے پوچھا کہ گھر سے آرا چلنے کی آواز کیوں آرہی تھی تو اس نے بتایا کہ وہ آئس کریم بنانے والی ایک نئی مشین لائی تھی اور یہ اس کی آواز تھی۔

’جب بھی اپنے بیٹے کی شکل دیکھتی ہوں تو وہ شرمناک وقت یاد آجاتا ہے جب۔۔۔‘ ماں نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ کی بھی آنکھیں نم ہوجائیں
جب اسے جیل پہنچایا گیا تو جیل حکام کو جلد ہی اندازہ ہوگیا کہ وہ حد سے زیادہ خطرناک ہے اور اپنی ساتھی قیدیوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اسے شوارزاﺅ کی زنانہ جیل سے نکال کر آسٹن کی مردانہ جیل منتقل کیا جائے۔ اس جیل کا شمار آسٹریا کی خطرناک ترین جیلوں میں ہوتا ہے جہاں صرف انتہائی خطرناک مرد مجرموں کو ہی رکھا جاتا ہے۔
ایس ٹی بلیز اس مردانہ جیل میں منتقل کی جانے والی پہلی خاتون ہوگی۔ اس جیل میں موجود 91 جنونی قاتلوں کو قابو میں رکھنے کے لئے جہاں درجنوں اعلیٰ تربیت یافتہ گارڈ موجود ہیں وہیں 45نرسیں، 18تھیراپسٹ اور 4ڈاکٹر بھی ہر وقت موجود ہوتے ہیں۔
ایس ٹی بلیز کو مردوں کی جیل میں منتقل کرنے کا حتمی فیصلہ عدالت کو مشاورت فراہم کرنے والی ماہر نفسیات ہیڈی کاسنر کے بیان کے بعد کیا گیا، جن کا کہنا تھا کہ اس پر کسی قسم کی تھیراپی کام نہیں کررہی اور اسے قابو میں رکھنا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -