کسانوں نے حکومت سے مذاکرات کے بعد دھر نہ ختم کردیا
لاہور(آئی این پی) پنجاب اسمبلی کے سامنے مطالبات کے حق میں دھر نہ دینے والے کسانوں نے حکومت سے مذاکرات کے بعد دھر نہ ختم کردیا ‘مذاکرات کی کامیابی پر کسانوں نے بھنگڑے ڈالے ،مال روڈ کھلنے پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔تفصیلات کے مطابق مختلف اضلاع سے آئے ہوئے آلو کے کاشتکاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل دوسرے روز بھی مال روڈ پر دھرنا جاری رکھا جس کی وجہ سے مال روڈ او رملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر رہا۔ پنجاب اسمبلی کے سیشن کی وجہ سے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے اور سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکار اسمبلی کے مرکزی دروازے اور اطراف میں تعینات رہے جبکہ کسانوں نے شدید سردی میں رات مال روڈ پر گزاری۔ پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ کی قیادت میں وفد نے اظہا ریکجہتی کے لئے کسانوں کے دھرنے میں شرکت کی۔ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ہم تو صرف جینے کا حق اور بچوں کی روٹی مانگ رہے ہیں ،ان حکمرانوں نے ہمارے بچوں کے منہ سے نوالہ تک چھین لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج یہ حالات ہیں کہ کسان اپنی فصلیں جلا رہا ہے اور حکمران تماشہ دیکھ رہے ہیں ،جب کنٹینر پر ہوں تو رویہ اور ہوتا ہے اورحکومت میں ہیں تو رویہ اور ہے ،اب کسانوں کو پرامن احتجاج پر مقدموں کی دھمکیاں دی جارہی ہیں،اگر کسانوں پر مقدمات ہوئے تو حکومت کی پنجاب اسمبلی میں اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ، اگر گرفتار کرنا ہے تو سب سے پہلے حسن مرتصی کو کرو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں کسان خوشحال تھا، جب سے یہ حکومت آئی ہے کسی بھی طبقے کے مسائل حل نہیں ہوئے۔ آج ہر ملیں ، صنعتیں بند ہو رہی ہیں ،یہ حکومت نہ جمہوری ہے نہ کچھ اور ہے،ان کی کوئی پالیسی نہیں جس سے ہر شعبہ تباہ ہو رہا ہے بعدازں پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالدمحمود کھوکھر کی قیادت میں وفد نے وزیر زراعت احمد نعمان لنگڑیال سے مذاکرات کر کے انہیں اپنے مطالبات سے آگاہ کیا جنہیں تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ مذاکرات کامیاب ہونے کی اطلاع ملتے ہی دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے ہوئے نعرے لگائے۔وزیر زراعت نعمان احمد لنگڑیال نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں خودکسان ہوں اورکسانوں کا نمائندہ ہوں،اگرشوگرملیں اگرگنے کے کاشتکاروں کی ادائیگیاں روکیں گی تو ان کیخلاف کارروائی کریں گے۔آلو کی ایکسپورٹ کے معاملے پر وفاقی وزیرخزانہ سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی جائے گی ،کسانوں کواچھی ایکسپورٹ پرائس اچھی ملے گی،آلو کی افغانستان ایکسپورٹ کے حوالے سے جوبھی مشکلات ہیں وہ بھی ختم کی جائیں گی۔ کسانوں کے مطالبات اوران کی آوازپنجاب اسمبلی اور وفاقی حکومت تک پہنچاؤں گا۔
دھر نہ ختم