متروکہ وقف املاک بورڈ نے خیبر پختونخواہ محکمہ آثار قدیمہ کیخلاف حکم امتناعی حاصل کر لیا
لاہور(فلم رپورٹر)متروکہ وقف املاک بورڈ نے خیبر پختونخواہ میں محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے ٹرسٹ بورڈ کی قیمتی اراضی سمیت سکھوں اور ہندوؤ کے مقدس مذہبی مقامات کو آثار قدیمہ کے تحت لئے جانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کر کے حکم امتناعی (Stay) حاصل کر لیا ہے ،اور ساتھ ہی ساتھ سیکرٹری آثار قدیمہ کے پی کے سے وضاحت بھی طلب کر لی ہے۔ ، سیکرٹری بورڈ طارق وزیر نے کا کہنا ہے کہ خبیر پختو نخواہ میں سکھوں کے قدیمی گورو دوارہ بھائی بیبا سنگھ ،اور ہندو تیرتھ چاچا یونس پاک کو صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کرنے کی قرادار پیش کی گئی اور محکمہ آثار قدیمہ نے اپنے طور پر نوٹس جا ری کر دیا کہ یہ دونوں مقامات آثارقدیمہ کے زیر انتظام ہوں گے انہوں نے بتایا کہ ان دونوں مقدس مقامات پر کئی لوگوں کا قبضہ تھا جسے متروکہ وقف املاک بورڈ نے مقامی انتظامیہ کے تعاون سے واگزار کرویا گیا ،طارق وزیر نے بتایا کہ ،انہوں نے کے پی کے کے اس غیر قانونی اقدام کا نوٹس لیتے ہوئے متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر پشاور کو فوری طور پر قانونی کاروائی کی ہدایت کی۔
جس پر مقامی عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سیکرٹری آثار قدیمہ کو طلبی کا نوٹس جا ری کر دیا ۔جبکہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے جانب سے خود بھی ایک خط صوبائی وزیر آثار قدیمہ خیبر پختون خواہ اور صوبائی سیکرٹری آثار قدیمہ کو لکھا گیا ہے کہ یہ پاکستان میں موجود سکھوں اور ہندؤں کے تمام مقدمہ مقامات متروکہ وقف املاک بورڈ مینجمنٹ اینڈ ڈسپوزل ایکٹ 1975کے تحت ان پراپرٹیز کا نگران ہے ،سکھوں اور ہندؤں کے مقدس مقامات کی نگرانی بحالی اور تزئین وآرائش بھی متروکہ وقف املاک بورڈ کی ذمہ داری ہے صوبای حکومت کے اس اقدام سے اندرون اور بیرون ملک ہندو ؤں اور سکھوں میں تشویش پائی جاتی ہے اور اس اقدمام پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لہذا محکمہ آثار قدیمہ ان مذہبی مقامات کے حوالے سے جاری نوٹسز کو فوری طور پر واپس لے ٹرسٹ بورڈ کی جانب سے سیکرٹری آثار کے اس غیر قانونی اقدام کے بارے میں لکھے گئے خط کی کاپی سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ،وفاقی سیکرٹری ،صوبائی وزیر آثار قدیمہ کے پی کے سمیت دیگر اعلی حکام کوبھی کاپی ارسال کرتے ہوئے آگاہ کیا گیا ہے ۔