پرویز الٰہی نے پنجاب کی سیاست میں نئے کردار کی تیاری شروع کردی؟
تجزیہ: ناصرہ عتیق
بدھ کے روز تو تحریک انصاف کے رکن کی وفات کے باعث اسمبلی کے اجلاس میں کوئی کارروائی نہیں ہوسکی لیکن اگر پیر اور منگل کے پنجاب اسمبلی کے دونوں دن کے اجلاسوں کی کارروائی پر ایک طائرانہ نظر بھی ڈالی جائے تو واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ بہت کچھ بدل گیا ہے۔ ان دو دنوں میں سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کو ,, تکنیکی،، لحاظ سے لپیٹ کر رکھ دیا۔ اور حکومتی وزراء اور ارکین کی کوئی پیش نہ چلنے دی۔ سوموار کے دن محکمہ سماجی بہبود ؤ بیت المال کے سوالات، جوابات اور اراکین کے ضمنی سوالات کے دوران صوبائی وزیر اجمل چیمہ نے اپنے محکمے کے دفاع کی کوشش کی مگر جناب سپیکر ان کی کسی وضاحت سے مطمئن نہ ہوئے۔ اور ریمارکس دیئے کہ آ پ کو اپنے محکمے اور پالیسی بارے علم نہیں ہے آ پ پہلے محکمے سے پورا ایک دن بریفننگ لیں۔ پیر کے روز ہی موجودہ پنجاب اسمبلی نے اپنی پہلی قانون سازی کرتے ہوئے ایک بل پاس کیا اور قواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب میں بھی بذریعہ ترمیم سپیکر کو زیر حراست کسی رکن اسمبلی کا اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کرنے کا اختیار دے دیا ۔ اس طرح ’’گزٹ‘‘ نوٹیفکیشن سے بھی پہلے خواجہ سلمان رفیق اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے لائے گئے۔ مسلم لیگ (ن) سے قربتیں پیدا ہونے کی سبیل نکل آئی۔
گھریلو ملازمین کے تحفظ کا مسودہ قانون منظوری کے لیے پیش ہوا تو اپوزیشن کے اراکین ملک محمد احمد خان، خلیل طاہر سندھو اور اعظمی بخآری سمیت دیگر نے اس پر اعتراض کیا کہ اس میں خامیاں ہیں۔ یہ قابلِ عمل نہیں ہوسکے گا۔ سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے اپوزیشن اراکین کی حمایت کی اور حکومت کو مجبور کیا کہ مسودہ قانون پر ایک خصوصی کمیٹی میں دوبارہ غور و خوض کیا جائے اور آئندہ پیر کو منظوری کے لیے دوبارہ ایوان میں پیش کیا جائے۔ حکومتی اراکین کی حالت اس وقت دیدنی تھی اور وہ حیران ہوکر ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ سب سے زیادہ پریشانی وزیر قانون راجہ بشارت کو ہوئی بطور وزیر قانون بل منظور کروانا ان کی ذمے داری تھی مگر سپیکر سے اپنے ذاتی مراسم کی وجہ سے وہ کچھ بھی نہ کہہ سکے۔ کسی مسودہ قانون کو منظوری کے اس مرحلے پر صرف سپیکر کی ہدایات کی روشنی میں واپس کمیٹی کو بھج دینا حالیہ برسوں کی پارلیمانی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے۔منگل کے دن وقفہ سوالات کے دوران وزیر خوراک چودھری سمیع اللہ سے کہا کہ آ پ کو اپنے محکمے کی درست معلومات نہیں ہیں گوداموں میں ذخیرہ گندم کی درست مقدار اور اس کے استعمال پر وہ وزیر کی معلومات سے مطمئن نہ تھے لہذا اگلے دن انہوں نے خوراک پر عام بحث رکھوا دی۔ حزب اختلاف کی صفوں میں خوشگوار حیرانی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ گزشتہ دو روز میں مجموعی طور پر پورے ملک میں سیاسی صورتحال نے بڑی تیزی سے کروٹ لی ہے۔ اب یہ سیاسی صورتحال کیا رخ اختیار کرتی ہے اس کا اندازہ آ نے والے چند دن میں ہو جائے گا۔ کیونکہ مارچ تک سیاسی منظر نامے پر بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
تجزیہ: ناصرہ عتیق