ایمل ہلاکت کیس، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ،عدالت نے پولیس سندھ ،حکومت سندھ اورنیشنل میڈیکل سنٹرسے جواب طلب کر لیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)کراچی میں کمسن بچی ایمل عمر ہلاکت کیس میں تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرا دی، تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق پولیس نے اپنی غیر ذمے داری قبول کی ،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کمیٹی کی رپورٹ پر ذمہ داران کو جواب دینے کا موقع ملنا چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کمسن بچی ایمل کی ہلاکت کیس کی سماعت کی،معاملے پر سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی نے رپورٹ جمع کرادی،ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ کمیٹی نے 4 زاویوں سے معاملے کو دیکھا ہے ،رپورٹ کے مطابق پولیس نے اپنی غیر ذمے داری قبول کی ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس میں فائرنگ کی تربیت کا فقدان ہے ، تربیت کے بغیر پولیس کو آٹومیٹک بھاری ہتھیار دیے گئے ، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امن فاو¿نڈیشن ایمبولنس سروس نے بھی اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے ،این ایم سی ہسپتال کراچی نے اپنی غلطی تسلیم کرنے سے انکار کیا ، ہسپتال نے زخمی امل کوہسپتال سے منتقلی کیلئے بنیادی سہولت نہیں دی ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایم سی ہسپتال نے کمیٹی میں بھی صاف جھوٹ بولا ہے ، تاریخ اور وقت بدلہ کہ یہ ثابت ہوکہ بچی ہسپتال پہنچنے سے پہلے فوت ہوچکی تھی ،بچی کی موت کی تاریخ اور وقت بھی تبدیل کیا ہے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہیلتھ کمیشن نے بھی ہسپتال کے حق میں رپورٹ دی ۔
وکیل والدین نے کہا کہ ایمل کی ہلاکت کے ذمہ دار پولیس اہلکار ہیں ،ایمل کی ہلاکت میں نجی ہسپتال انتظامیہ ،ایمبولینس سروس ذمہ دار ہیں،وکیل نے مزید کہا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن بھی ایمل کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کمیٹی کی رپورٹ پر ذمہ داران کو جواب دینے کا موقع ملنا چاہئے ،کمیٹی رپورٹ میں ایمل ہلاکت کے ذمہ داران کاتعین کیا گیا ہے ۔ایمل ہلاکت کی کمیٹی کی رپورٹ کی کاپی ملزموں کو فراہم کی جائے،عدالت نے پولیس سندھ ،حکومت سندھ اورنیشنل میڈیکل سنٹرسے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت10 دن کیلئے ملتوی کردی۔