سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان آ کر کیا اعلانات کریں گے؟ سابق سعودی سفیر نے بتا دیا، خوشخبری

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان آ کر کیا اعلانات کریں گے؟ سابق سعودی ...
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان آ کر کیا اعلانات کریں گے؟ سابق سعودی سفیر نے بتا دیا، خوشخبری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (آئی این پی ) پاکستان میں سعودی عرب کے سابق سفیر ڈاکٹر علی سعید العوض العسیری نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات ناگزیر اور گہر ے ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عوامی روابط کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔

بدھ کو خصوصی لیکچر کے موقع پر ایرانی مطالعہ کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین ڈاکٹر الاسلامی نے سعودی عرب اور ایران سے متعلق تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو بہتر تعلقات کے لیے ایک دوسرے سے بات کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، کیونکہ کوئی بھی ملک اپنے پڑوسیوں کا انتخاب یا تبدیل نہیں کرسکتا۔ وہ ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی زِیر اہتمام ’'سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کے خدوخال ' کے عنوان سے ایک خصوصی لیکچر میں کر رہے تھے۔

ڈاکٹر علی سعید عسیری نے کہا کہ سعودی عرب کے تعلقات کا احاطہ تین الفاظ میں کیا جا سکتا ہے، منفرد، گہر ے اور پائیدار۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات ناگزیر ہیں جس کی کوئی حدد نہیں ہے۔ انہوں نے عوامی روابط بڑھانے ، نجی شعبے کے ساتھ تعلقات میں بڑھاﺅ، اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط تیز کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج موجودہ صورتحال میں بھی سعودی عرب نے پاکستان کے اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لیے 6 ارب ڈالر کا تعاون کیا۔

اقصادی تعاون کے اگلے دور میں کراﺅن پرنس محمد بن سلمان اپنے دورہ پاکستان میں جلد اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کریں گے جس میں آئل ریفائنری اور پیٹروکیمیکل کمپلیکس کے ساتھ ساتھ توانائی اور کان کنی کے شعبوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ ڈاکٹر الاسلامی چیئرمین، ایرانی مطالعہ برائے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ ، ریاض نے کہا کہ ریاض اور تہران دونوں کو اعتماد بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ دونوں اپنے ساتھ مل کر لوگوں اور خطے کے لئے استحکام اور خوشحالی کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا اگر پاکستان تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو پھر پاکستان کو دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کی نوعیت کو سمجھنا چاہئے۔