بھارت کا وہ گاؤں جہاں کوئی بھی اپنی بیٹی کا نام ’’ شبنم ‘‘ نہیں رکھتا ، وجہ ایسی خوفناک ہے کہ جان کر آپ بھی کانپ جائیں گے
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) ’شبنم‘ لڑکیوں کے مقبول ناموں میں سے ایک ہے۔ بالخصوص بھارت میں یہ نام خاصا پسند کیا جاتا ہے تاہم بھارت ہی کا ایک گاؤں ایسا ہے جہاں اس نام سے نفرت کی جاتی ہے۔وہاں کوئی ماں باپ اپنی لڑکی کا یہ نام نہیں رکھتے اور اس کی وجہ ایسی ہولناک ہے کہ سن کر آدمی کی روح کانپ جائے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ ریاست اترپردیش کی مراد آباد ڈویژن کا گاؤں ’بھون کھیری‘ ہے جو امروہہ شہر سے 20کلومیٹر کے فاصلے پر واقعے ہے۔ 11سال قبل اس گاؤں کی ایک شبنم نامی لڑکی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر اپنے پورے خاندان کوموت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس لڑکی نے سفاکیت کی ایسی مثال قائم کی کہ گاؤں کے لوگ آج بھی اس کا تصور کرکے خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شبنم پڑھی لکھی لڑکی تھی۔ اس نے انگریزی اور جغرافیہ میں ڈبل ایم اے کر رکھا تھا لیکن اس کا معاشقہ سلیم نامی ایک ایسے نوجوان سے شروع ہو گیا جس نے چھٹی جماعت سے سکول چھوڑ دیا تھا اور اب محنت مزدوری کرتا تھا۔ شبنم کا والد بھی پروفیسر تھا اور ان کے پاس اچھی خاصی زمین جائیداد بھی تھی۔ شبنم سیفی مسلمان گھرانے سے تعلق رکھتی تھی جبکہ سلیم پٹھان تھا۔ ان عوامل کے پیش نظر شبنم کے والدین نے ان کے رشتے سے انکار کر دیا۔
دوسری طرف شبنم اپنے آشنا کے بچے کی ماں بننے والی تھی۔ وہ 7ہفتے کی حاملہ تھی جب اس نے سلیم کے ساتھ مل کر اپنے گھر والوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ایک رات اس نے گھر کے تمام 7افراد کو کھانے میں نشہ آور گولیاں کھلا دیں اور پھر بے ہوشی کی حالت میں ہی چھری سے سب کے گلے کاٹ دیئے۔ مقتولین میں ایک 8ماہ کا بچہ بھی شامل تھا۔ اس ہولناک واردات کے بعد سے آج تک گاؤں کے لوگوں نے پیدا ہونے والی کسی لڑکی کا نام شبنم نہیں رکھا۔
قتل کی واردات کے بعد شبنم، جس کی عمر اب 35سال ہو چکی ہے، نے گھر کی بالکونی میں آ کر شور مچا دیا کہ ڈاکوؤں نے اس کے سب گھر والوں کو مار ڈالا ہے۔ پولیس کو اس کے بیان پر شبہ ہوا جس پر اسے گرفتار کرکے تفتیش کی گئی تو اس نے سب کچھ اُگل دیا، جس کے بعد سلیم کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ جونہی معاملہ عدالت میں پہنچا تو دونوں ایک دوسرے کے خلاف بولنے لگے۔ سلیم خود کو بے قصور کہتا اور شبنم کہتی کہ اس نے سلیم کے اکسانے پر یہ واردات کی۔ زیریں عدالت نے دونوں کو سزائے موت سنائی جو اعلیٰ عدالتوں نے بھی برقرار رکھی اور دونوں کی صدر سے رحم کی اپیل بھی مسترد ہو چکی ہے۔ اب دونوں کے وکلاء نے سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظرثانی کی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جن پر چند ہفتے میں فیصلہ متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق شبنم جب جیل گئی تو حاملہ تھی، اس نے جیل میں ہی ایک بیٹے کو جنم دیا جسے شبنم کے کالج فیلو اور صحافی عثمان سیفی اور اس کی اہلیہ ونندنا نے گود لے رکھا ہے۔ عثمان سیفی کا کہنا تھا کہ ’’شبنم کالج میں مجھ سے دو سال سینئر تھی۔ ایک بار میرے پاس کالج کی فیس کے پیسے نہیں تھے۔ میں نے شبنم کو صورتحال بتائی تو اس نے میری فیس ادا کر دی۔ اگر تب وہ میری مدد نہ کرتی تو مجھے کالج سے نکال دیا جاتا۔ اس اس کے بیٹے کی دیکھ بھال کرکے میں اس کے احسان کا بدلہ چکا رہا ہوں۔‘‘