سندھ میں مافیا کا سامنا کرنا آسان نہیں،نیب نے درخواست کی تو بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کر دیں گے: شہزاد اکبر

سندھ میں مافیا کا سامنا کرنا آسان نہیں،نیب نے درخواست کی تو بلاول بھٹو اور ...
سندھ میں مافیا کا سامنا کرنا آسان نہیں،نیب نے درخواست کی تو بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کر دیں گے: شہزاد اکبر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کا ذکر کیا گیا ہے، سندھ میں مافیا کا سامنا کرنا آسان نہیں ہے اس لیے اسلام آباد اور راولپنڈی کی عدالتوں میں ریفرنس دائرکرنے کا حکم دیا گیاہے، بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام سپریم کورٹ کے حکم پر ای سی ایل سے نکالا اگر نیب نے درخواست کی تو حکومت ان کے نام دوبارہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دے گی ۔
کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نےوزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی اور یوسف بیگ مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہسپریم کورٹ کے جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے تفصیلی فیصلے کی تشریح کچھ لوگ غلط کر رہے ہیں ،سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا 33میں کہا گیا ہےکہ جے آئی ٹی کی معلومات چاہے وہ تحریری ہیں یا گواہی کی صورت میں ہیںاور جو دستاویزات شامل کی گئیں ہیں وہ تمام جرم منی لانڈرنگ ،کرپشن کا ارتکاب کرتی ہیں ،ریاستی ادارے ان تمام جرائم کو روکنے میں ناکام ہوئےہیں ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا 34میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹاور اس میں شامل شواہد ،بیانات اورجے آئی ٹی کی سفارشات قانون توڑنے،رولز اورریگولیشن کی خلاف ورزی کی نشاندہی کررہے ہیں جس کی بنیاد پر یہمعاملہ نیب کو بھجوایا جاتا ہے ،فریقین کے وکلاءنے بھی دوران سماعت یہ اعتراف کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سامنے آنے والی صورتحال پر نیب کے
قوانین ہی لاگو ہوتے ہیں ،سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا 37میں روڈ میپ دیا گیا ہے ،یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں چلی جائے گی لیکن عدالتی فیصلے کے بعد ایسا کچھ نہیں ہوگا ،فیصلے کے پیرا37(1) میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر جے آئی ٹی رپورٹ ،شواہد ،دستاویزات نیب کو بھجوائے جائیں ،جے آئی ٹی کے تمام ممبران نیب کی تحقیقات اورانکوائری میں معاونت کے ساتھ ساتھ اپنے نامکمل کام کو بھی مکمل کریں گےاور 16ریفرنسز کے علاوہ اگر کوئی نئی چیز سامنے آتی ہے تو  جے آئی ٹی وہ تمام چیزیں براہ راست نیب کو بھجوائے گی حالانکہ پانامہ کیس میں عدالتی فیصلے کے بعد جے آئی ٹی تحلیل ہوگئی تھی۔انہوں نے کہا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں کک بیکس اورکمیشن کاذکرکیاگیا ہے، جے آئی ٹی ارکان نیب کی معاونت کریں گے، تاثر دیا  جا رہا  ہے کہ رپورٹ ردی کی ٹوکری میں جاسکتی ہے لیکن عدالتی فیصلے میں جے آئی ٹی کو برقرار رکھنے اوراپنی تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا گیاہے ، تفتیش مکمل ہونے کے بعد معاملہ نیب کومنتقل کیا جائے گا۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ عدالت عظمی کے فیصلے کے پیرا 37(4)میں کہا گیا ہےکہ جے آئی ٹی نے اپنی مقررہ مدت کے دوران جتنا بھی کام کیا ہے اور جوشواہد سامنے لائے ہیں وہ تمام عدالت عظمی کے حکم پر سامنے لانا تصور ہوگا،عدالتی فیصلے کے یپرا 37(5) میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں رپورٹ کے صفحہ124میں دیئے گئے تمام ریفرنسز کی تحقیقات نیب دو ماہ میں مکمل کر کے ریفرنس فائل کرنے کی پابند ہوگی ۔انہوں نے بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس سے متعلق تمام کیسز راولپنڈی اور اسلام آباد نیب میں دائرہونگے کیونکہ کراچی میں صوبائی حکومت اثر انداز ہوسکتی ہے ،کراچی میں جج،گواہ ،پراسکیورٹر کا تحفظ کرنا مشکل بات ہے ،عدالت عظمی کے حکومت کےمطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نگران جج بھی مقرر کرینگے اگر کسی فریق کوکوئی اعتراض ہے تو نگران جج سے رجوع کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی کے تحریری فیصلے میں یہ حکم دیا گیا کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کانام ای سی ایل سے نکالاجائے اگر نیب نے دوبارہ وفاق سے درخواست کی تو دوبارہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے گا ۔معاون خصوصی شہزاد اکبرنے بتایا کہ نواز شریف سے متعلق اپیل کے خلاف اپیل خارج کرنے کے تفصیلی فیصلے میں 2گراؤنڈز پر درخواست خارج کی گئی ہے،ایک یہ ہے کہ ملزم چونکہ جیل میں ہے اس لئے خارج کی جاتی ہے اور دوسرا مریم نواز کو خاتون ہونے کی بنیاد پر ریلیف دیا گیا ہے یہ رحم کی بنیاد بنتی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بتایا کہ 172افراد کے نام جو کہ ای سی ایل
میں شامل تھے کا جائزہ لینے کے لئے وزارتی کمیٹی قائم ہے یہ کمیٹی تمام ناموں کا مرحلہ وارجائزہ لے گی جس کے نام پر غور کیا جائے گا اسے طلب بھی کیا جائے گا اور اس عمل میں جے آئی ٹی کی رائے بھی لی جائے گی کہ اس کانام کیوں رکھا جائے اور اگر نکالا جائے تو کیوں نکالا جائے ؟ اس کمیٹی کی سفارش پر فیصلہ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جعلی اکاؤنٹس سکینڈل میں شامل 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے کوئی جلدبازی نہیں کی ، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تحقیقاتی ادارہ کی سفارش پر یہ نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس سکینڈل میں فیصلے کے خلاف وفاق نظر ثانی میں نہیں جائے گی یہ فیصلہ بہت اچھا ہے اس پر من و عن عمل کیا جائے گا ۔شہزاد اکبر نےبتایا کہ نیب کی جانب سے لوٹی ہوئی دولت واپس خزانے میں بھجوانے پر صلہ کے طور پر دی جانے والی رقم بلوچستان ہائیکورٹ نے نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا، ضمنی گرانٹ کے حوالے سے نیب کی سمری گذشتہ ساڑھے چار سال سے
زیرالتواءتھی ،موجودہ حکومت نے سمری درست چینل سے آنے کے بعد اس کو منظور کرتے ہوئے 750ملین کی ضمنی گرانٹ منظور کرلی ہے ، امید ہے کہ اس گرانٹ سےنیب کے ملازمین اور پراسکیویشن کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا ۔

مزید :

قومی -