”جسٹس ثاقب نثار کا خیال تھا کہ کرپشن کی نشاندہی پر حکومت حل ڈھونڈے گی لیکن جب ایسا نہیں ہوا تو پھر وہ ۔۔۔“ماہر قانون سید علی ظفر نے جسٹس ثاقب نثار کے دور کی اہم بات بتا دی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیر قانون سید علی ظفر نے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار کا خیال تھا کہ وہ کرپشن کی نشاندہی کریں گے تو حکومت اس کا حل ڈھونڈے گی لیکن جب ایسا نہیں ہوا تو انہوں نے جوڈیشل ایکٹوازم شروع کیا جس سے طاقتور لوگوں کا احتساب ہوا ،اس کے علاوہ انہوں نے پانی اور آبادی جیسے مسائل پر بھی دھیان دیا ۔
نجی نیوز چینل جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ “کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جج کے طور پر جسٹس ثاقب نثار کو قانون پر مہارت حاصل تھی ،وہ بہترین ججوں کی تاریخ میں شامل ہونگے ۔سید علی ظفر نے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار کا دور دو حصوں پر مشتمل ہے ایک پاناما سے پہلے اور دوسرا پاناما کے بعدکا دور ہے ۔پاناما سے پہلے جسٹس ثاقب نثار نے عدالت کے اس طرح چلا یا جیسے ان سے پہلے ججز چلا رہے تھے ،روایتی طریقے سے بنیادی حقوق کا خیال رکھا جا تھا تھا اور حکومتی معاملات میں سپریم کورٹ مداخلت نہیں کر تا تھا ۔پاناما کے بعد طوفان آگیا ،سیاستدانوں کی نا اہلی کے معاملات سامنے آگئے اور عدالت پر تنقید شروع ہوگئی جس کو میاں ثاقب نثار نے ہینڈل کیا اور کامیابی سے سپریم کورٹ کی کشتی کو طوفان سے گزارا ۔