محکمہ صحت پنجاب میں کتنے گھوسٹ ملازمین سرکاری خزانے کو کروڑوں کا چونا لگا رہے ہیں؟تفصیلات آ گئیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)سیکریٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کیپٹن (ر) محمد عثمان کی ہدایت پرمحکمہ میں گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے،1525 ملازمین کی نشاندہی جبکہ 213 کنفرم گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں بند کروا دی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کیپٹن (ر) محمد عثمان کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی نے گھوسٹ ملازمین کی کثیر تعداد کو ڈھونڈ نکالا ہے،پہلے مرحلہ میں1525 غیر حاضرملازمین کی نشاندہی کی گئی جبکہ 213 کنفرم گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں بند کروا دی گئی ہیں جس سے سرکاری خزانے کو 65 ملین روپے کی بچت ہو گی،تنخواہیں لینے والے گھوسٹ ملازمین میں 159 نامعلوم، 27 ریٹائرڈ، 13فوت شدگان ، 9 لمبی چھٹی، 2 ڈیپوٹیشن اور 3 برطرف ملازمین بھی شامل ہیں۔سرگودھا میں سب سے ذیادہ 33، اٹک 26، شیخوپورہ 16، ساہیوال 14، جھنگ 11، بہالپور11 اور میانوالی میں 10 گھوسٹ ملازمین پائے گئے ہیں۔اس حوالے سے سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیرکا کہنا تھا کہ1312 ملازمین بائیو میڑک سسٹم میں غیر رجسٹرڈ ہیں جن کی تصدیق کی جا رہی ہے۔بائیو میٹرک تصدیق مکمل ہونے پر گھوسٹ ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ 25 ڈبل تنخواہ وصول کرنے والے ملازمین کے خلاف بھی انکوئری کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ گھوسٹ ملازمین کو تنخواہ دلوانے میں سہولت کاروں ،ضلعی ہیلتھ اور اکاؤنٹ افسران کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔
کیپٹن (ر) محمد عثمان کا مزید کہنا تھا کہ سیکرٹری کاچارج سنبھالتے ہی محکمے میں جعلی ملازمین کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا تھا جبکہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے لیے خصوصی ہدایات دی تھیں۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کا مقصد سرکاری خزانے پر بوجھ کم اور عام آدمی کا حق اس تک پہچانا ہے،تمام گھوسٹ ملازمین سے رقم واپس لے کرصحت کے شعبے کی فلاح و بہبود میں استعمال کی جائے گی،عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے۔