ٓٓسوچ رکاوٹ ہے
لاس اینجلس میں بزنس میٹنگ کے لئے ایک سیمینار کے سلسلے میں جب اپنے جیٹ ہیلی کاپٹر کو اڑائے ایک بلڈنگ کے اوپر سے گزرا تواُس نے بلڈنگ کو دیکھتے ہوئے چھت پر ہیلی کاپٹر اتار لیا۔اُس کے ساتھ اُس کی بیوی اور بیٹی بھی تھی۔وہ اُس پلازے کے اوپر پیدل چلنے لگا اور سوچ رہا تھا کہ یہ وہی بلڈنگ ہے جہاں وہ آج سے ٹھیک دس سال پہلے ایک گارڈ کے طور پر نوکری کرتا تھا۔دس سال میں اتنی بڑی تبدیلی بھی آسکتی ہے اور انسان اپنے اندر سوئی ہوئی قوت اور اپنے اندر کے کامیاب انسان کو جگا کر زندگی میں بہت بڑے کام کر سکتا ہے۔ وہ سوچ رہا تھا کہ دس سال پہلے فیصلہ کیا تھا کہ ”میں جو کچھ بن سکتا ہوں اس سے کم پر کبھی مطمئن نہیں ہوں گا“۔ ہیلی کاپٹر اُڑا کر اورینج کاؤنٹی پہنچا تو ہیلی پیڈ پر وہاں عجیب منظر دیکھا ہزاروں لوگ اُس کے انتظار میں کھڑے تھے اور سڑکوں پر گاڑیوں کا ہجوم دیکھنے کو مل رہا تھا۔ آڈیٹوریم میں جہاں صرف پانچ ہزار لوگ سما سکتے تھے، سات ہزار کا مجمع موجود تھا۔ہر کوئی اُس سے ہاتھ ملانا چاہ رہا تھا اور ہراک کے چہرے پر اُس کی اپنی داستان تھی،جو وہ بتانا چاہ رہا تھا کہ اُس کی کتابوں اور اُس کے سیمینار ز نے کس طرح اُن کی زندگی تبدیل کر دی۔جی! اس شخص کا نام انتھونی رابنز ہے،جو کہ امریکہ کا رہنے والا ایک ٹرینر اور استاد ہے۔ میں نے تقریباً کوئی آٹھ سال پہلے اُس کی کتاب Awaken the Giant Within اب اردو ترجمہ ”اچھے فیصلے،اچھی زندگی“ پڑھی تو میرا بھی سوچنے کا زاویہ نظر بہت حد تک تبدیل ہو گیا۔مجھے اُس کتاب سے انتھونی رابنز کا جملہ بہت پسند ہے،جو کہ میرے لاشعور کے کسی خانے میں آج بھی موجود ہے وہ کہتا ہے ”حقیقت میں مجھے اس بات پر یقین ہے کہ اکثر لوگ زندگی میں صرف اس وجہ سے ناکام ہو جاتے ہیں کہ ”وہ چھوٹے کاموں میں بڑے ہوتے ہیں“۔ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ آج تک دنیا میں جتنے بھی لوگ کامیاب ہوئے یا جن کو تاریخ نے جگہ دی یا جو آج بھی لوگوں کے دِلوں اور ذہنوں میں زندہ ہیں ان میں 90فیصد سے زیادہ لوگ غریب ہی تھے۔ والٹیئر(Waltair)نے کہا تھا:”میں نے ہمیشہ عظیم لوگوں کو جھونپڑوں سے نکلتے دیکھا ہے“۔ اگر آپ غریب ہیں تو پریشان نہ ہوں،بلکہ سخت محنت،جستجو،مثبت سوچ اور اپنا رخ بالکل اپنے گول کی طرف رکھیے۔ غریب ہونا ناکامی کی نہیں،بلکہ کامیابی کی طرف بڑھنے کی دلیل ہے،کیونکہ زیادہ تر امیر لوگ جن کے پاس گاڑیاں،فیکٹریاں یا پلازے ہیں وہ زیادہ تر آرام دہ جگہ Comfortable Zoneمیں رہنا پسند کرتے ہیں۔اس لئے غریب شخص کے پاس جستجو اور آگے بڑھنے کا جذبہ امیر لوگوں سے زیادہ ہوتا ہے مولا علی کرم اللہ وجہہ نے کیا خوب فرمایا کہ ”اعمال کے سلسلے میں جلدی کرو، کیونکہ زندگی انقلاب پذیر ہے، مرض اُسے بے کار کرد ینے والے ہیں یا موت اچک لینے والی ہے“۔ میرے خیال میں کامیابی کے لئے تین چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے پہلی سخت محنت،دوسری مثبت سوچ اوررتیسری درست سمت کاتعین ہونا۔ان تین باتوں کو اپنا کر کوئی بھی غریب،غربت کی سیڑھی کو چھوڑ کر کامیابی کی سیڑھی پر پہنچ سکتا ہے۔ ہمیشہ یاد رکھیں محنت کرنا کوئی کمال نہیں ہے،بلکہ مسلسل محنت کرنا کمال ہے!کون سا عظیم اور بڑا آدمی غریب نہیں تھا آپ امام شافعی ؒ کو ہی دیکھ لیں جو بہت ہی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور ان کی ماں لوگوں کے گھروں میں کام کر کے گزر بسر کرتی تھیں۔مگر امام شافعیؒ نے مسلسل محنت اور ہمیشہ اپنے گو ل پر توجہ مرکوز رکھی اور فقہ میں اپنا مقام پیدا کیا۔ بنگلہ دیش میں غریبوں کے لئے 30ڈالر سے بنا بنک گرامین بینک Grameen دیکھ لیں جس کی اب شاخیں 1040سے بھی زیادہ ہیں اور اس کے بورڈ آف گورنر ز میں آج بھی 9سے13 ممبران عام ان پڑھ دیہاتی جفاکش مزدور ہیں۔ صدر ابراہم لنکن Abraham Linconایک غریب کسان کے بیٹے تھے اور بے شمار ناکامیوں کے بعد امریکہ کے صدر بنے۔آپ مشہور سائنس دان تھامس ایڈیسن کو پڑھ لیں جو پہلے ایک معمولی اخبار فروش تھا۔تقریباً ایک ہزار سے زیادہ اس کی ایجادات ہیں اور جس میں سب سے بڑھ کر بلب ہے،جس نے پوری دنیا کو روشن کر دیا۔ بے شمار مثالیں ہمیں ہر جگہ پر نظر آتی ہیں مگر بات صرف یہی ہے کہ وسائل کی کمی آپ کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے،بلکہ یہ خیال رکاوٹ ہے کہ آپ نہیں کرسکتے۔