پاکستانیوں کیلئے ایک اور پریشان کن خبر، سپلائرز نے ایل این جی کارگو ہی فراہم کرنے سے انکار کر دیا ، حکومت کو بڑی ناکامی کا سامنا 

پاکستانیوں کیلئے ایک اور پریشان کن خبر، سپلائرز نے ایل این جی کارگو ہی فراہم ...
پاکستانیوں کیلئے ایک اور پریشان کن خبر، سپلائرز نے ایل این جی کارگو ہی فراہم کرنے سے انکار کر دیا ، حکومت کو بڑی ناکامی کا سامنا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ایل این جی کے سپلائرز نے گیس کی قیمتوں میں حالیہ بڑے اضافے کے بعد فروری کے مہینے میں پاکستان کو ایل این فراہم کرنے سے انکار کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ایل این جی لیمیٹڈ کی جانب سے 28 نومبر 2020 کو دو ایل این جی کارگوز حاصل کرنے کیلئے ٹینڈر جاری کیا گیا تھا کہ پاکستان کو فروری 2021 میں فراہم کیے جانے تھے ۔پیپرا کے قوانین کے مطابق 28 دسمبر 2020 کو بولیوں کے نتائج کا اعلان کیا گیا ،7 جنوری کو فروری کے وسط میں پاکستان کو فراہم کیے جانے والے پہلے سپاٹ کارگو کا ٹینڈر ” سوکار ٹریڈنگ یوکے لیمیٹڈ “ (SOCAR Trading UK Ltd.) کو دیا گیا ، دوسرا سپاٹ کارگو جو کہ فروری کے آخری ہفتے کیلئے تھا ، اسے پیپرا رولز کے مطابق سب سے کم بولی لگانے والے کو دیا گیا جس نے اب اپنی بولی کے مطابق فراہمی سے نا اہلی کا اظہار کر دیاہے ۔
پاکستان ایل این جی لیمٹیڈ(پی ایل ایل ) نے دوسرے اور تیسرے نمبر پر سب سے کم بولی لگانے والی کمپنیوں سے رابطہ کیا لیکن تمام افراد نے بولی میں لگائی گئی رقم پر کارگو کی فراہمی کو یقینی بنانے پر معذرت کر لی ہے ۔ایل این جی سپلائی کرنے والوں کا یہ بولی ڈیفالٹ حالیہ سپلائی کی قلت سے وابستہ تھا جس کی وجہ سے شمالی ایشیاءمیں اضافی خریداری کے ساتھ سپاٹ مارکیٹ میں قیمتوں میں تیزی سے تبدیلی دیکھنے میں آیا ۔مارکیٹ میں ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ متعدد کمپنیاں اپنی بولیوں سے ڈیفالٹ کر رہی ہیں اور کئی معاملوں میں تو کنٹریکٹس سے بھی پیچھے ہٹ رہی ہیں ۔
جن سپلائرز نے پاکستان ایل این جی لیٹیڈ میں بولیوں کے بعد گیس فراہم کرنے سے معذرت کی ہے ان میں ریاستی اداروں اور ایل این جی کے بڑے بین الاقوامی تاجر شامل ہیں ۔پی ایل ایل بولی کے بعد گیس کی فراہمی سے پیچھے ہٹنے والوں کے خلاف قانون کے تحت دستیاب تمام اقدامات اٹھا رہی ہے اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔فروری میں ایل این کی طلب کم رہتی ہے جس کے باعث پاکستان گزشتہ چار سالوں میں اس مہینے کیلئے 7.75 کارگو درآمد کرتا رہا ہے لیکن اس مرتبہ فروری کے مہینے کیلئے 8 کارگوز محفوظ کیے گئے تھے ۔

مزید :

قومی -بزنس -