تاریخ کا بڑا مقدمہ، بھارت کے بڑے شہر کا 50 فیصد حصہ لیاقت علی خان کے خاندان کو ملنے کا امکان

تاریخ کا بڑا مقدمہ، بھارت کے بڑے شہر کا 50 فیصد حصہ لیاقت علی خان کے خاندان کو ...
تاریخ کا بڑا مقدمہ، بھارت کے بڑے شہر کا 50 فیصد حصہ لیاقت علی خان کے خاندان کو ملنے کا امکان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں جاری ایک تاریخی مقدمے کا فیصلہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی جانشینی کا دعوٰی کرنے والے چار افراد کے حق میں آسکتا ہے، جس کے بعد ریاست اترپردیش کے شہر مظفر نگر کا تقریباً نصف حصہ لیاقت علی خان کے ان رشتہ داروں کی ملکیت بن جائے گا۔
اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کے مطابق 2003ء میں نوابزادہ لیاقت علی خان کے چار عزیزوں نے ان کے جانشین ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے یورپی ریونیو کمیشن میں درخواست دی کہ نوابزادہ صاحب کی جائیداد، جو کہ مظفر نگر شہر کے تقریباً نصف حصے پر مشتمل ہے، ان کی ملکیت میں دی جائے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی اولاد اپنے ہی ملک میں انصاف کی منتظر
لیاقت علی خان 1926ء سے 1940ء کے دوران مظفر نگر سے صوبائی مقننہ کے رکن کے فرائض سرانجام دیتے رہے، اس کے بعد وہ قومی مجلس مقننہ کیلئے منتخب ہوگئے تھے۔ ان کی جانشینی کا دعویٰ کرنے والے چار افراد کا کہنا ہے کہ لیاقت علی خان کی پاکستان ہجرت سے پہلے مظفر نگر میں وسیع جائیدادیں تھیں، جو کہ ان کی ہجرت کے بعد ان کے کزن عمر دراز علی کو منتقل کردی گئیں۔ بعدازاں یہ جائیدادیں عمر دراز علی کے صاحبزادے اعجاز علی کو منتقل ہوئیں اور دعویٰ دائر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ اعجاز علی کی اولاد ہیں۔
دوسری جانب مظفر نگر کی انتظامیہ نے جائیداد کے دعویداروں جمشید علی، خورشید علی، ممتاز بیگم اور امتیاز بیگم کے دعوے کو فراڈ قرار دے دیا ہے۔ مظفرنگر انتظامیہ کے سربراہ نخیل چندرا نے اخبار کو بتایا کہ جس جائیداد کی ملکیت کیلئے دعویٰ دائر کیا گیا ہے اس پر درجنوں سرکاری عمارتیں واقع ہیں جن میں ڈی ایم بنگلہ، ریلوے سٹیشن، کمپنی گارڈن، سنٹرل سکول اور دیگر اہم عمارتیں شامل ہیں، ان کاکہنا تھا کہ اگر دعوٰی سچ بھی ہے تو اس جائیداد کے انتقال کے ثبوت کہاں ہیں۔
دوسری جانب جائیداد کے دعویداروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مکمل ثبوت موجود ہیں، اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ فیصلہ انہیں کے حق میں آئے گا۔