عوامی احتجاج کے نتیجے میں حکومت حریت قیادت سے مذاکرات پر امادہ
سرینگر(کے پی آئی) بھارتی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں عوامی احتجاج کے نتیجے میں حکومت حریت قیادت سے مذاکرات پر امادہ ہو گئی ہے ۔ حکومت نے سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔بھارتی اخبار کے مطابق سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیر کوئی بھی حریت پسند رہنما حکومت سے بات چیت پر آمادہ نہیں ہے ان رہنماوں نے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ حکومت کا خیال ہے کہ عوامی احتجاج 2008ء اور 2010ء کی طرح طویل ہو سکتا ہے، چنانچہ حریت پسندوں تک رسائی کی کوشش کی گئی ہے تاکہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے نتیجہ میں جاری احتجاج پر قابو پایا جا سکے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حریت پسندوں کی قیادت میں سے کوئی بھی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔ اخبار کے مطابق حکومت نے سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق اور دیگر گروپوں کے پاس نمائندے بھیجے ہیں۔حکومت نے یاسین ملک سے بھی ربط پیدا کرنے کی کوشش کی جو سرینگر کے پولیس سٹیشن میں محصور ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی بات چیت کرنے احتجاج ختم کرے کی عوام سے اپیل کرنے کو تیار نہیں ہوا۔حریت پسند قائدین نے البتہ کرفیو ختم کرنے قائدین پر سے پابندیاں ہٹانے اور احتجاجی مارچ منظم کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہیے جس کے لیے حکومت تیار نہیں ہوئی۔حکومت کا خیال ہے کہ اس مرحلہ میں احتجاجی مارچ کی اجازت صورتحال کو قابو سے باہر کر سکتی ہے۔