ترک عوام جمہوریت کی حفاظت کے لئے ٹینکوں کے سامنے آہنی دیوار بن گئے ، فوجی بغاوت ناکام

ترک عوام جمہوریت کی حفاظت کے لئے ٹینکوں کے سامنے آہنی دیوار بن گئے ، فوجی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک+ایجنسیاں)ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے دوران ہلاکتوں کی تعداد250ہو گئی ٗمرنے والوں میں باغیوں کے 104 رہنما شامل ہیں ٗ 41 پولیس اہلکار اور105عام شہری ہلاک ہوئے ،بغاوت کرنے والوں کے 16 رہنماؤں کو ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں جھڑپوں کے دوران ہلاک کیاگیا جبکہ پولیس نے2839باغیوں کو حراست میں لیا گیا،گرفتار ہونے والوں میں 5 جنرل اور29 کرنل شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ترکی میں جمعہ اور ہفتہ کی شب ترک فوج نے ’شب خون‘مارتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کسی حد تک کامیاب ہوئے اور کئی سرکاری اداروں پر قبضہ بھی کر لیا لیکن اس صورتحال کے پیش نظر ترک صدر نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ترک عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف گھروں سے نکلنے کی اپیل کی تو ترک عوام نے اپنے صدر کی آواز پر لبیک کہا۔فوجی بغاوت کے سامنے سینہ سپر ہو کر ترکی کے عوام نے نئی تاریخ رقم کردی۔سینے پر گولیاں کھائیں،ٹینکوں کے آگے لیٹے ، باغیوں کو باہر گھسیٹ نکالا اور جمہوریت کو بچا کر تاریخ رقم کردی۔باغی ٹولے نے سرکاری میڈیا پر قبضہ کر کے اقتدار پر قابض ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ طیب اردوان اور سول حکومتی عہدیداروں نے نجی ٹی وی کے ذریعے اقتدار اپنے قابو میں ہونے کے پیغامات جاری کیئے۔غیر یقینی صورتحال کے باعث ترک صدر نے عوام کو جمہوریت کیلئے نکلنے کی اپیل کی تو لوگ جوق در جوق نکلنا شروع ہو گئے۔اس دوران ہونے والی جھڑپوں میں باغی فوجیوں،ترک پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔سکیورٹی اہلکاروں نے باغیوں کے خلاف مزاحمت کی اور بیشتر کو گرفتار کیا جبکہ اس دوران عوام نے بھی باغی ٹولے کے خلاف مزاحمت کی۔بعدازاں ترک حکومت کی نظام پر گرفت مضبوط ہوتی چلی گئی۔ناکام فوجی بغاوت کے دوران ملکی پارلیمان اور صدارتی محل کے قریب فضائی حملے فوج کے ایک باغی دھڑے کی جانب سے کئے گئے ۔ترک میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اس ناکام بغاوت کے دوران انقرہ میں پارلیمان کی عمارت کو بھی شدید تقصان پہنچا، جس کی وجہ باغی فوجی اہلکاروں کے زیر استعمال جنگی ہیلی کاپٹروں سے کیے جانے والے فضائی حملے بنے۔ بغاوت کے آغاز پر ترک فوج کے ایک حصے نے متعدد ایف سولہ جنگی طیارے اور جنگی ہیلی کاپٹر اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔ صدر رجب طیب اردوان کے دفتر کے مطابق یہ بغاوت ’ترک فوج کے اندر ایک گروپ‘ نے کی تھی اور اس کا یہ عمل ’عسکری کمان کے معمول کے طریقہ کار سے باہرتھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک صدر طیب اردگان باغی فوجیوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بال بال بچ گئے ، مرماریس شہر میں باغیوں نے ہوٹل سے صدر طیب اردگان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ تاہم وہ اس پہلے ہی نکل چکے تھے۔انقرہ سے ملنے والی دیگر رپورٹوں کے مطابق ملکی دارالحکومت کے کچھ حصوں سے گزشتہ روزبھی فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں ۔اس ناکام بغاوت کی بہت سے اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور ملک کی چاروں بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ ان سیاسی جماعتوں میں صدر اردوان اور وزیر اعظم یلدرم کی حکمران پارٹی اور اپوزیشن کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔

بغاوت ناکام