وفاقی حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے اداروں کو متحرک کرے،مولابخش

وفاقی حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے اداروں کو متحرک کرے،مولابخش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے اطلاعات اور آرکائیوز مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کو ممکنہ سیلاب سے بچا کے اقدامات لینے کیلئے این ڈی ایم اے، ارسا اور واپڈا کو صحیح معنوں میں سرگرم کرنا چاہئے، جبکہ دریائے سندھ کی پشتوں کو مضبوط بنانے کیلئے سندھ کو مناسب فنڈز فراہم کیے جائیں، البتہ دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کی مضبوطی، ممکنہ سیلابوں اور بارشوں کی تباہکاریوں کے مدنظر پیشگی اقدامات کرنے اوراس مد تمام ایمرجنسی فنڈز مختص کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے، مگر یہ کام صرف سندھ حکومت اکیلی ہی انجام دے رہی ہے۔ اپنے جاری کردہ ایک بیان میں مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ وفاق نے سندھ کو سیلاب سے بچا سمیت تمام فنڈز کی تقسیم میں جائز حصے سے محرم کر رکھا ہے، جبکہ گیس اور تیل کے وسائل میں سے ملنے والے حصے میں بھی 50فیصد کمی کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کو گذشتہ تین سالوں سے ادائیگیوں میں کم حصہ دیا جا رہا ہے۔ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ نوازلیگ کی حکومت این ڈی ایم ای، ارسا اور واپڈا کو بہتر طریقے سے متحرک کرنے میں بھی سستی کا مظاہرہ کر رہی ہے، ان قومی اداروں کو مشترکہ قومی ایکشن پلان واضح کرنے اور بشمول سندھ تمام صوبائی حکومتوں سے مکمل رابطے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے پراونشل ڈزاسٹر مینیجمنٹ کی ضروری فنی اور مالی مدد کرنا چاہئے۔ مشیر اطلاعات سندھ نے بتایا کہ پاکستان میں واپڈا کے تحت 1977میں فیڈرل فلڈ کمیشن (ایف ایف سی) قائم کیا، جس کی ذمہ داروں میں فلڈ کنٹرول پراجکٹس چلانے اور سیلاب کی صورت میں عوام کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ فیڈرل فلڈ کمیشن آگے آئے اور سندھ کو سیلاب سے بچا کے اقدامات اٹھانے کیلئے تمام مطلوبہ فنڈز فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے مناسب اقدامات لیئے ہیں، امکان ہے کہ سیلاب سندھ کو متاثر کرسکتا ہے، اس لیئے فوری طور پر مزید پیشگی احتیاطی اقدامات لینے ہیں۔ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت قدرتی مصائب خصوصا سیلابوں سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے کی آپریشنل صلاحیتیں بڑھانے میں کنجوسی کا مظاہرہ کر رہا ہے، جبکہ فیڈرل فلڈ کمیشن بھی سندھ میں حساس بندوں کی مرمت کیلئے فنڈز فراہم کرنے میں ہچکچا رہا ہے۔ مشیر اطلاعات سندھ نے کراچی میں بارشوں کی پیشنگوئی کی روشنی میں کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو بھی مشورہ دیا کہ وہ الرٹ رہے اور تمام برساتی نالوں کی صفائی کروائی جائے اور حکومت سندھ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشوروں سے ایک جامع پلان مرتب دیں تاکہ بارشوں کے باعث کسی بھی ممکن ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ریسکیو عملہ وقت پر پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کو ممکنہ سیلاب اور بارشوں کی روشنی میں اپنے جامع پلان وضع کرنا چاہیے اور انہیں حفاظتی پشتوں اور حساس جگہوں کی نگرانی کے ساتھ ان کی مضبوطی کیلئے کوششیں کرنی چاہیے۔ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ ممکنی سیلاب کے دوراں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے صوبے کے تمام ہسپتالوں کو بھی اپنے حکمت عملی پلان مرتب دینے چاہئیں۔ انہوں نے سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینیج اتھارٹی (سیڈا) اور صوبے کے ضلعی حکومتوں کو بھی مشورہ دیا ہے کہ سیلاب سے قبل دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کو مضبوط بنائیں اور واٹر چینلز کی صفائی کی جائے تاکی جانی و مالی نقصان سے بچا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید بینظیر بھٹو اور پی پی پی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری کی مدبرانہ قیادت میں رہنے والی حکومتوں نے ہمیشہ سیلاب کے معاملات پر بھرپور توجہ دی اور تمام متاثرین کو رلیف فراہم کیا۔ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت صوبے میں حفاظتی پشتوں کی مضبوطی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے، جبکہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ممکنہ سیلاب کے مدنظر پیشگی اقدامات کرنے کی خاص ہدایات جاری کیں ہیں۔ مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ میڈیا کو بھی ممکنہ سیلاب کی صورتحال پر اپنی کوریج بڑھانی چاہئے تاکہ عوام کی جان او مال کی حفاظت کیلئے مزید اقدامات کیے جاسکیں، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اس لیے سلسلے میں اس کا کردار اہم ہے۔ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ ملک میں 2010-11 میں آنے والے بڑے سیلاب خیبرپختونخواہ، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو نشانہ بنایا تھا، جس کی وجہ سے پاکستان کی تمام اراضی کا پانچواں حصہ متاثر ہوا، زراعت کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا اور کئی لوگ لقمہ اجل بن گئے، اس لیئے اب ممکنہ سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ رہنے کا وقت آ گیا ہے۔