سابق رکن صوبائی اسمبلی کی جیل میں موت، بیوہ اپنی بیٹی کے ہمراہ جیل پہنچ گئی لیکن ایسا انکشاف ہواکہ تمام امیدیں دم توڑگئیں
ملتان (خصوصی رپورٹ) گھر کے سربراہ اور سابق ایم پی اے کی جیل میں موت واقع ہو گئی تو جیل والوں نے اہلخانہ کو بروقت اطلاع نہ دی، کچھ دنوں کے بعد مرحوم کی بیوہ اور بیٹی جیل پہنچ گئیں تاکہ وہ جگہ دیکھ سکیں جہاں مرحوم کو آخری دنوں میں رکھاگیا، انہیں یہ شک تھا کہ مرحوم کو تشدد کر کے مارا گیا ہے اور بعدمیں لاش کی بے حرمتی کی گئی ہے لیکن اس وقت جیل میں موجود سینئرسیاستدان جاویدہاشمی نے اُنہیں سمجھایا کہ وہ جیل حکام سے کسی خیر کی توقع نہ رکھیں کیونکہ یہ جیل میں ہونے والی کسی بے قاعدگی کی بھنک بھی نہیں پڑنے دیں گے، جیل کے پانچ ہزار قیدیوں کو اُن کے خاوند اور باپ کی موت کا بالکل علم نہیں ہے کیونکہ جیل کے متعلق رُونما ہونے والے واقعہ کو اخبار سے سنسر کر دیا جاتا ہے اور ہر چیز صیغہ راز میں چلی جاتی ہے۔ ایک کمرے کے قیدیوں کو ساتھ والے کمرے کے حالات کا علم نہیں ہوتا۔ جیل انتظامیہ اسی بات کو اپنی کامیابی سمجھتی ہے ۔
یہ انکشاف جاویدہاشمی نے اپنی آنیوالی کتاب ”نوشتہ پس دیوار“ میں کیا۔ اُنہوں نے لکھاکہ جیل میں میرے عزیز سابق ایم این اے میاں عباس قریشی ملاقت کے لیے آئے، اُن سے گھریلو معاملات پر گفتگو ہوتی رہی اور اسی دوران دو خواتین نے مجھ سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا،ان کی داستانِ غم سنی اور پھر مشورہ دیا کہ وہ جیل کی دیواروں سے ٹکریں مارنے کی بجائے وکیل کے ذریعے مرحوم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ حاصل کریں۔ اول تو پوسٹ مارٹم رپورٹ کا ملنا بھی اتنا آسان نہیں اور اگر مل بھی گئی تو اس میں ضروری نہیں کہ موت کی اصل وجوہات کا علم ہو سکے۔ اگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد سے موت کے واقع ہونے کی تصدیق ہو گئی تو پھر جیل حکام کے خلاف انکوائری ہو سکتی ہے اور اس سلسلے میں ہم بھی تعاون کر سکتے ہیں۔وہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کیلئے چلی گئیں ۔ میں کافی دیر تک سوچتا رہا کہ انسان کی بے حرمتی جتنی ہمارے ہاں ہوتی ہے یہی اللہ تعالیٰ کو ہم سے ناراض کرنے کے لیے کافی ہے۔