ڈنمارک میں غلط پارکنگ پر جرمانہ کرنے والے اہلکار کی ایسی حرکت کہ شہری نے ثبوت سمیت اس کی شکایت کردی، پھر کیا ہوا؟ آپ بھی جانئے
کوپن ہیگن (روزینہ کھوکھر )قانون سب کے لئییکساں ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اکثر ٹریفک پولیس والے اس بات کا خیال نہیں رکھتے اور نہ پروا کرتے ہیں ۔وہ خود سگنل توڑتے،ٹریفک رواں دواں رکھنے کی بجائے ٹولیوں میں گپیں لگاتے یا فون سنتے نظر آئیں گے ،کوئی ذمہ دار ان کی شکایت کرے تو الٹا اسکو مصیبت سے دوچار ہونا پڑتا ہے،پارکنگ کا نظام فرسودہ ہے جس کی وجہ سے ٹریفک پھنسی نظر آتی ہے۔لیکن ڈنمارک میں ایسا نہیں ہوتا ،اگر کوئی ایسا واقعہ ہوجائے تو کیا ہوتا ہے یہ بھی جان لیں۔گزشتہ دنوں کوپن ہیگن میں چالان کرنے والاکارکن اتنا مصروف ہوگیا تھاکہ اس نے اپنی کار فٹ پاتھ پرغلط پارک کرکے دوسری گاڑیوں کا چالان کاٹ دیاتو ایک شہری نے ریڈ لائٹ پر کھڑی اسکی گاڑی کی فوٹو بنا ڈالی . جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ Q۔Park جو کہ چالان کرنے والی کمپنی ہے. کارکن نے اپنی گاڑی فٹ پاتھ پر کھڑی کی ہوئی ہے. شہری نے Q۔Park کے دفتر ان الفاظ میں شکایت کی ’’اگر آپ نے دوسروں کو ٹریفک کا قانون سکھانا ہے تو پہلے خود قانون کی پیروی کریں‘‘ اسکی شکایت پر فوری نوٹس لیا گیا اور اسکی شکایت کو تعاون کے زمرے میں لیتے ہوئے اسکا شکریہ ادا کیا گیا ۔
واضح رہے کہ ڈنمارک میں گاڑی غلط پارک کرنے پر یااس کا پارکنگ ٹائم ختم ہو جائے تو 750 کراؤن تقریباً 10,500 روپے جرمانہ کیا جاتا ہے جوکہ بہت زیادہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ ڈنمارک میں کوئی انسان غلط پارکنگ کا تصور نہیں کرتا تاہم اسکے باوجود جب کوئی غلطی کرتا ہے تو اسکو جرمانہ کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔کیا ہم پاکستان میں یہ کام دیانتداری سے کرسکتے ہیں۔