قدرتی کھادوں کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ماہرین
سرگودھا(اے پی پی )محکمہ زراعت ماہرین کے مطابق ہماری زمینوں میں نامیاتی مادہ کی مقدار0/5فیصدیا اس سے بھی کم ہے جبکہ اچھے نتائج کیلئے نہایت ضرور ی ہے کہ اسکی مقدار 1/30فیصد یا اس سے زیادہ ہونی چاہے گرمیوں میں درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اس لئے نامیاتی مادہ زمین سے ضائع ہوتا رہتا ہے اسلئے زمینوں میں نامیاتی مادہ مسلسل ڈالتے رہیں۔ ما ہرین کے مطابق کسی بھی اصلاحی تدابیر پر عمل کرنے سے پہلے کلر اٹھی زمینوں کی درجہ بندی کا علم ہونا چاہے جودرج زیل ہے سفید کلر والی زمین سفید کلر میں نمکیات عام طور پر سفیدرنگ کی تہہ کی شکل میں زمین کی سطح پر نظر آتے ہیں ۔
اس زمین میں پانی اورہوا کی نفوذ پذیر ی متاثر نہیں ہوتی اوراس میں پانی جزب ہوجاتا ہے ایسی زمینوں میں گہرا ہل چلاکرنہری ٹیوب کے اچھی قسم کے پانی سے تین یا چار بار گہری آبپاشی کی جائے تونمکیات کافی حد تک نیچے چلے جاتے ہیں اور زمین کاشت کے قابل بن جاتی ہے، ایسی زمینوں میں جپسم یا گندھک کا تیزاب استعمال کریں تو زمین کی اصلاح ہو جاتی ہے کالے اور سفید کلر والی زمینیں اس قسم کے کلر میں زمین کی سطح سفید یا کالایا بھورا رنگ اختیار کر لیتی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ زمین میں موجود نامیاتی مادے سوڈیم کی وجہ سے منتشر ہو کرمٹی کے زرات کارنگ کالاکر دیتے ہیں کلر اٹھی زمینوں میں زیادہ پیداوار کے لئے جہاں کیمیائی کھادوں کا استعمال ضروری ہے وہاں قدرتی کھادوں کی اہمیت کو نظر انداز نہں کیا جاسکتا قدرتی کھادیں یعنی گوبر پولٹری فار م کا فضلہ گنے کی پریس مڈھ سبز کھا د وغیر ہ زمین میں نامیاتی ما د ہ کی مقدار کو بڑھاکر پیداوار میں اضافہ کا موجب بنتی ہے ۔