این اے 158میں بڑا مقابلہ ، خاموش ووٹرز کا فیصلہ کن کردار
شجاع آباد ( ملک عبداللطیفسے )این اے 158 میں جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا ہے پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، تحریک انصاف کے محمدابراہیم خان، مسلم (بقیہ نمبر46صفحہ7پر )
لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزیر سید جاوید علی شاہ کے مابین کانٹے دار مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے سید جاوید علی شاہ اور اس کے پینل کے امیدوار رانااعجاز احمدنون ستر فیصد اپنے اپنے گروپ کے ووٹران کو ایک دوسرے کی حمایت پر راضی کرلیا ہے اور مخدوم جاوید ہاشمی کی بھی حمایت حاصل ہے جس سے اب سیاسی صورتحال تبدیل ہوتی جا رہی ہے دوسری جانب شہریوں کی نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری پر مسلم لیگی ووٹر کی انتخابی مہم میں شدت آ گئی ہے جس سے لیگی امیدواران بھی خاصی سیاسی پوزیشن مستحکم ہو گئی ہے اور تحریک انصاف کا نوجوان ووٹر تبدیلی کا نعرہ لگا کر خاصا سرگرم نظر آ رہا ہے اور پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی بھی شجاع آباد میں جوڑ توڑ کر رہے ہیں تجزیہ نگاروں کے مطابق تینوں جماعتوں کے امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے واضح سیاسی پوزیشن کسی کی نہیں ہے بیشتر ووٹروں کی تعداد خاموش ہے اس کا فیصلہ پچیس جولائی کو عوام نے کرنا ہے اسی طرح صوبائی حلقہ 221مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانااعجاز احمد نون اور ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے رانا سہیل احمد نون اور پیپلز پارٹی کے نواب خرم فرید خان خاکوانی کے مابین بھی مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے مگر ایک بات واضح ہے کہ رانااعجاز نون کا پلڑا بھاری ہے جس کی وجہ سید جاوید علی شاہ کی اعجاز نون کی حمایت کرنااور سید مجاہد علی شاہ کا اعجاز نون کے حق میں دستبردار ہونا ہے اور صوبائی حلقہ 220میں مسلم لیگ کے رانا طاہر شبیر اور تحریک انصاف کے میاں طارق عبداللہ اور پیپلز پارٹی کے میاں کامران عبداللہ مڑل کے درمیان مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے اور صوبائی حلقہ 219میں مسلم لیگ (ن) کے اقبال سراج تحریک انصاف کے ڈاکٹر اختر ملک اور پیپلز پارٹی کے رائے منصب کے درمیان مقابلہ ہے ۔