افغانستان، جھڑپوں میں 21عسکریت پسند ہلاک،16زخمی، 8 اہلکار مارے گئے

    افغانستان، جھڑپوں میں 21عسکریت پسند ہلاک،16زخمی، 8 اہلکار مارے گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مزارشریف /قلعہ نو/غزنی (شِنہوا) افغانستان میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 21عسکریت پسند ہلاک اور16زخمی ہوگئے جبکہ 8سیکورٹی اہلکار بھی مارے گئے،مشرقی صوبہ غزنی میں افغان صدر کے دورے کے دوران راکٹ حملوں میں 5 شہری زخمی ہو گئے۔ افغانستان کے شمالی بلخ صوبہ کے دولت آباد ضلع میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں جمعرات کو کم از کم 16 افراد بشمول 8سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ضلعی گورنر محمد یوسف علوم زادہ کے مطابق طالبان جنگجوں کے ایک گروہ نے جمرات کی صبح دولت آباد ضلع کیحصے میں سکیورٹی چو کیوں پر بڑے حملوں کا آغاز کیا اور سکیورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ کی۔مجموعی طور پر 16جنگجو بشمول 8 شدت پسند اور 8 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔عہدیدار کے بقول درجن سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔بلخ صوبہ،جس کا دارالحکومت مزار شریف ہے،کے مختلف علاقوں میں طالبان جنگجو سرگرم ہیں،جنہوں نے تاحال اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ادھر افغانستان کے مغربی صوبہ بادغیس میں سرکاری فوج نے طالبان کا حملہ پسپا کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں 13 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا،یہ بات ایک مقامی عہدیدار نے جمعرات کو بتائی۔ضلعی گورنر محمد حیدر شریفی نے بتایا کہ طالبان باغیوں نے بدھ کی رات 9 بجے صوبے کے ضلع قادس کے ضلعی صدر مقام کے اطراف میں قائم سیکیورٹی چیک پوائنٹس پر کئی اطراف سے حملہ کیا۔ضلعی گورنرنے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے فوری ردعمل کرتے ہوئے جنگجووں کے خلاف زمینی اور فضائی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں 13 باغی موقع پر مارے گئے جبکہ 16 دیگر زخمی ہوئے،جوابی کارروائی سے حملہ آوروں کو فرار ہونے پر مجبور کردیا گیا۔عہدیدار نے مزید بتایا کہ ضلع قادس پر قبضے کی طالبان کی کوششیں ناکام بنادی گئی ہیں۔تاہم تین گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں دو فوجی ہلاک، ایک زخمی اور دیگر تین کو جنگجووں نے اغوا کرلیا۔دوسری جانب افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی کے دورے کے دوران مشرقی صوبے غزنی کے دارالحکومت غزنی شہر پر 4 راکٹوں کے حملہ میں 5 شہری زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کی تصدیق فوج نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کی۔بیا
افغانستان

مزید :

صفحہ اول -