کلبھوشن پکار تا رہا، بھارتی سفارتکاربھا گ گئے، پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے تقاضوں کے مطابق انڈین جاسوس کو قونصلر رسائی دیدی: شاہ محمودقریشی
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک آئی این پی) بھارت نے جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دینے کی پیشکش قبول کرلی جس کے بعد کلبھوشن یادیو سے بھارتی ناظم الامور نے ملاقات کی، قونصلر ملاقات کے لیے کلبھوشن کی موجودگی کے مقام کو خفیہ رکھا گیا اور قونصلر رسائی اسلام آباد میں محفوظ مقام پر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو بھارت نے جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دینے کی پاکستان کی پیشکش قبول کرلی جس کے بعد کلبھوشن سے بھارت کے ناظم الامور گورو اہلووالیا نے ایک ساتھی سفارتکار کے ہمراہ کلبھوشن سے ملاقات کی، قونصلر ملاقات کے لیے کلبھوشن کی موجودگی کے مقام کو خفیہ رکھا گیا اور قونصلر رسائی اسلام آباد میں محفوظ مقام پر دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی موجودگی کے مقام کو سب جیل قرار دیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادیو تک دوسری بار قونصلر رسائی دی، یہ قونصلر رسائی بھارتی درخواست پر فراہم کی گئی، قونصلر رسائی 3بجے فراہم کی گئی جس میں بھارتی ہائی کمیشن کے 2قونصلر افسران نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی۔ترجمان کے مطابق ویانا کنونشن کے تحت پہلی قونصلر رسائی 2ستمبر 2019کو فراہم کی گئی تھی جب کہ 25دسمبر 2017کو کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کرائی گئی تھی۔ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے نظر ثانی پٹیشن فائل کرنے کی مدت 60 روز کی ہے، امید ہے بھارت اس حوالے سے پاکستان سے تعاون کرے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے گذشتہ دنوں بھارت کو کل بھوشن یادیو تک ایک مرتبہ پھر قونصلر رسائی کی فراہمی کی پیشکش کی تھی، اس کے علاوہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کا موقع دیا تاہم کلبھوشن یادیو نے عدالت میں سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔دریں اثناوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے عالمی عدالت کے تقاضوں کے مطابق بھارتی سفارتکاروں کو کلبھوشن کیساتھ ملاقات کیلئے سازگار ماحول دیا۔ جو بات طے ہوئی تھی، اسی کے تحت رسائی دی۔اپنے بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا کہ ملاقات کے وقت بھارت کے سفارت کاروں کا رویہ حیران کن تھا۔ کلبھوشن یادیو نے کہا اپنی حکومت سے بات کرنا چاہتا ہوں اور ان کے سفارتکار سہمے ہوئے تھے۔ بھارتی سفارتکار کلبھوشن کی باتوں کا جواب دینے کی بجائے دم دبا کر بھاگ گئے، کلبھوشن یادیو انہیں پکارتا رہا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قونصلر رسائی کی ضرورت کے مطابق تمام اقدامات اٹھائے لیکن بھارتی سفارتکاروں نے کلبھوشن تک رسائی کے بجائے راہ فرار اختیار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی بدنیتی سامنے آگئی ہے، یہ قونصلر رسائی ہی نہیں چاہتے تھے۔ کلبھوشن کہتا رہا کہ مجھ سے بات کریں لیکن سفارتکار چلتے بنے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ بھارتی سفارتکاروں نے کلبھوشن سے بات ہی نہیں کرنی تھی تو رسائی کیوں مانگی؟ بھارتی سفارتکاروں کو درمیان میں شیشے پر اعتراض تھا، وہ بھی ہٹا دیا۔ انہوں نے آڈیو اور ویڈیو ریکارڈ پر اعترض کیا وہ بھی نہیں کی گئی۔ پاکستان نے بھارتی سفارتکاروں کی تمام خواہشات پوری کیں، پھر بھی وہ چلے گئے۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چاہ بہار ریلوے منصوبے پر بھارت نے بہت بڑی چال چلی تھی لیکن اسے دھچکا لگا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی اپوزیشن اور عوام بھی مودی سرکار پر انگلیاں اٹھا رہی ہے۔ ہندوتوا اور اکھنڈ بھارت کے عزائم برقرار رہے تو پھر بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے چین، نیپال، بنگلا دیش اور سری لنکا کو بھی نشانہ بنایا۔ بھارت خطے کے ممالک سے دور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کی سوچ جنونی ہے۔ اس کے رویے سے خطے کے دیگر ممالک بھی نالاں ہیں۔ بھارتی انتہا پسند حکومت اپنی رائے مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ ہمیشہ منفی رہا لیکن اس کے مقابلے میں پاکستان نے مثبت سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقائق دنیا کو دکھائے۔ ہم نے عالمی ادارہ انصاف کے فیصلے کو قبول کیا۔ ہم اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام حقائق دنیا کے سامنے رکھے ہیں۔ کلبھوشن یادیو اپنی زبان سے دہشت گردی کا اعتراف کر چکا ہے۔
قونصلر رسائی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم جاری ہیں، پاکستان نے کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو عالمی فورمز پر اجاگر کیا ہے،کرتارپور راہداری سکھ یاتریوں کی آمدورفت کیلئے کھولا ہے تاہم کورونا کی وجہ سے بین الاقوامی یاتریوں کو روکا ہوا ہے،چابہار سے بھارت کی علیحدگی کی رپورٹس دیکھی ہیں، ہم 2 ممالک کے اندرونی معاملات پرتبصرہ نہیں کرتے، خطے کے امن میں رکاوٹ آج بھارت ہی ہے،ہانگ کانگ چین کا حصہ ہے، یہ اس کا چین کا اندرونی معاملہ ہے۔جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ کرتارپور راہداری سکھ یاتریوں کی آمدورفت کیلئے کھولا ہے تاہم کورونا کی وجہ سے بین الاقوامی یاتریوں کو روکا ہوا ہے، زائرین کے محرم میں ایران جانے کے حوالے سے وزارتِ مذہبی امور حکمت عملی مرتب کر رہی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ڈومیسائل کا غیر کشمیریوں کو اجرا مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی بھارتی کوششوں کا دوسرا مرحلہ ہے،امریکا سے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، افغانستان میں مستقل امن و استحکام کیلئے پاکستان امن عمل کی حمایت کرتا ہے اور اس حوالے سے سہولت کاری جاری رکھے گا۔ترجمان نے کہا کہ 2010 سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ ہے، افغان ٹرک پاکستانی سرحد سے گزر کر آگے جائیں گے،ہمیں لندن ہائی کمیشن کے ذریعے نواز شریف کیس میں نوٹس بھجوانے کا کہا گیا جس پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔عائشہ فاروقی نے کہا کہ چابہار سے بھارت کی علیحدگی کی رپورٹس دیکھی ہیں، ہم 2 ممالک کے اندرونی معاملات پرتبصرہ نہیں کرتے، خطے کے امن میں رکاوٹ آج بھارت ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہانگ کانگ کے معاملے پر اصولی م قف ہے کہ ہانگ کانگ چین کا حصہ ہے، ہانگ کانگ سے متعلق معاملات چین کا اندرونی معاملہ ہے۔
دفتر خارجہ