انصاف نہیں الزام

انصاف نہیں الزام
انصاف نہیں الزام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بھرے بازار میں کوئی نوسرباز جب بھی کسی شریف آدمی کو گریبان سے پکڑتا ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے ، کنفیوژن پھیل جاتا ہے ، ویسے بھی پاکستان میں ٹی وی چینلوں پر اس قدر شور مچ رہا ہے کہ اب چور بھی شور مچانے والوں میں شامل ہو جاتے ہیں ، اس عالم میں کھرے کھوٹے کی پہچان صرف خدا کراسکتا ہے ، اور خدا نے ایسا ہی کیا، بلاشبہ، وتعز من تشا ءوتزل من تشائ!ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان آکر بم پھوڑیں گے ، اور ایسا ہی ہوا، ملک ریاض کی پریس کانفرنس نے بم پھوڑااور انہوں نے پریس کانفرنس کے اختتام پر کہا کہ وہ اگلی پریس کانفرنس میں مزید بم پھوڑیں گے ، لیکن غلطی ان سے یہ ہوئی کہ انہوں نے خودکش بمباروں کی طرح بم اپنے ساتھ باندھا ہوا تھا اور جونہی بم چلاسب سے پہلے ان کا اپنا سر تن سے کٹ کر دور جا گرااورخدا کا شکر ہے سوائے دو چار اینکر پرسنوں کے کوئی زیادہ اموات نہ ہوئیں !ملک ریاض کی حالت اس مہمان کی سی ہے جسے کوئی میزبان نہیں مل رہا اور سائل تو وہ ایسے ہیں ہی کہ جسے کوئی وکیل نہیں مل رہا، لوگوں کی اکثریت ان کے خلاف، میڈیا کی اکثریت ان کے خلاف، وکلاءکی اکثریت ان کے خلاف، سیاسی جماعتوں کی اکثریت ان کے خلاف، بزنس کمیونٹی کی اکثریت ان کے خلاف، ایسا لگتا ہے کہ سارا پاکستان ایک شخص کے خلاف ہو گیا ہے ، کہیں ایسا نہ ہو بحریہ ٹاﺅن کے مکین بھی ملک ریاض کے خلاف ہو جائیں اور ان کا داخلہ بحریہ ٹاﺅن میں بند کردیں!بلاشبہ ملک ریاض نے خرچ ہی خرچ کیا اور مرحوم مہدی حسن نے کمایا ہی کمایا!ملک ریاض نے الزامات کی ایسی چاند ماری شروع کی تھی کہ اچھے اچھوں کی آنکھیں چندھیا گئی تھیں، لگتا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک ریاض کے ساتھ تھی، ملک ریاض میڈیا کے ساتھ تھا، میڈیا چیف جسٹس کے ساتھ تھا ، چیف جسٹس اعتزاز احسن کے ساتھ تھا، اعتزاز احسن قانون اور انصاف کے ساتھ تھا، قانون اور انصاف عوام کے ساتھ تھے، عوام پاکستان کے ساتھ تھے، پاکستان امریکہ کے ساتھ تھااور جونہی پاکستان امریکہ کے ساتھ نہ رہا ، کوئی بھی کسی کے ساتھ نہ رہا!یہ تاثر بھی عام ہو رہا تھا کہ اسلام آباد میں کبھی پاکستان کی کریم اکٹھی ہوتی تھی ، اب پاکستان بھر کی کرپشن اسلام آباد میں اکٹھی ہو چکی ہے اور پاکستان کرپشتان میں بدل چکا ہے اور سارا میڈیا تبصرستان میں !گویا کہ پاکستان میں اوپر سب کرپشن کر رہے ہیں اور نیچے سب کرپٹ ہیں، لیکن سب ملزم ہیں، مجرم کوئی نہیں ، اور ہر کوئی میڈیا پر اپنی پوزیشن کلیئر کرنا چاہتا ہے جس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دوسرے کی پوزیشن خراب کر دی جائے ،ویسے پیپلز پارٹی کا موجودہ دور اس حوالے سے بھی یاد رکھا جائے گا کہ اس دور میں سب سے زیادہ قرآن اٹھائے گئے ، جھوٹے یا سچے کی بحث الگ ہے، شاید اس کا سبب یہ ہے کہ یہاں انصاف کا نہیں ، الزام کا نظام رائج ہے

مزید :

کالم -