لڑنے والوں کو انہیں کی زبان میں جواب دیں گےچوھدری نثار

لڑنے والوں کو انہیں کی زبان میں جواب دیں گےچوھدری نثار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

             کوئٹہ (خصوصی رپورٹ) بلوچستان میں دہشت گردوں کی بلا خوف تازہ کارروائیوں سے صوبائی کے علاوہ وفاقی حکومت بھی ہل کررہ گئی ہے، وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو تازہ دہشت گردی سے اگلے ہی روز اتوار کو کوئٹہ بھیجا جہاں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا اس کے باوجود حکومت پرسکون نہیں ہے، مسئلے کے حل سے متعلق اس کا ذہن واضح نہیں ہے اور اسے فوری طور پر سمجھ نہیں آرہا کہ خصوصاً بلوچستان میں دہشت گردی کرنےوالوں کے ساتھ کیسے نمٹا جائے۔ کوئٹہ میں میڈیا کے ساتھ گفتگو میں بھی چودھری نثار علی خان کی باتوں میں یہ ابہام موجود پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کو تیار ہے اور اسی سانس میں انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ مذاکرات ان سے کئے جائیں گے جو کرنا چاہیں گے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے، اعلان وزیراعظم کی منظوری کے بعد کیا جائے گا ، مذاکرات ان سے کئے جائیں گے جو ان کے لئے تیار ہوں ، دہشت گرد ی پر بضد رہنے والوں کو دوسری طرح سے جواب دیا جائے گا ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ منصور کاکڑ ، ایف سی ، پولیس کے جوانوں ، ڈاکٹروں اور نرسز نے ملک اور عوام کے لئے قربانی دی جنہیں تمغہ جرا¿ت دیا جائے گا ، پشتون بلوچ معاشرے میں خواتین ، بچوں پر حملے نہیں کئے جاتے ،یہ کس قسم کے لوگ ہیں جو ہمارے بچوں اور خواتین کو نہیں بخش رہے ۔ وہ اتوار کو کوئٹہ میں امن وامان کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ اس موقع پر اراکین اسمبلی عبدالرحیم زیارتوال ، جام کمال اور سنیٹر میر حاصل بزنجو بھی موجود تھے ۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ زیارت اور کوئٹہ میں جو ناخوش گوار واقعات سامنے آئے ہیں وفاقی حکومت نے ان کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر ہم فوری طور پر بلوچستان پہنچے ہیں تاکہ نقصانات کا جائزہ لیا جاسکے اس کے علاوہ دورے کا مقصد یہاں کے عوام اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت بھی کرنا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کے عوام کو یقین دہانی کراتی ہے کہ ہم کسی بھی مصیبت میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ چلیںگے اور انہیں اس جدوجہد میں ہر قسم کا تعاون اور امداد مہیا کی جائے گی ہم ہر قسم کی مشکل وقت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہےں ہماری حکومت اتنی طاقت موجود ہیں کہ وہ ان چیلنجز سے نمٹ سکے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ہم سب مسلمان اور ایک ہی عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں رسول اللہ نے زندگی کے تمام عقائد اپنی امت کے سامنے واضح کئے ہیں دنیا کے کسی بھی مذہب میں بڑی بڑی سے جنگوں میں بچوں اور خواتین کے علاوہ عام لوگوں کو بھی نشانہ نہیں بنایا جاتا، بلوچستان میںبلوچ پشتون دو بڑی قومیں ہیں جن کی روایات میں خواتین ، بچوں اور عام لوگوں پر حملہ کرنے کی روایات کہیں موجود نہیں وہ اگر دشمن سے لڑتے ہیں تو بھی اصول کے تحت حملہ کرتے ہیں زیارت اور کوئٹہ میں جو واقعات ہوئے ہیں اس کی مثال کسی بھی مہذب معاشرے میں موجود نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا بنیادی مقصد بلوچستان ، سمےت ملک بھر میں امن وامان قائم کرنا ہے ہم آج بھی اس موقف پر قائم ہے کہ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے ہم مذاکرات بھی کریں گے اور زخموں پر مرہم بھی لگائیںگے۔ ہم ان سے مذاکرات کریں گے جو بات کرنے کے لئے تیار ہوں اور جو صرف دہشت گردی کرنے پر بضد رہیں گے انہیں دوسری طرح سے جواب دیا جائے گا ۔ اس جدوجہد میں معاشرے کے تمام طبقات کو ہمارے ساتھ دینا ہوگا ۔ میڈیا ایسی خبروں سے گریز کرے جس سے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچے ۔ انہوں نے کہاکہ آج کے اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی ہے جس کا اعلان وزیراعظم نواز شریف کی منظوری کے بعد کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ زیارت ریذیڈنسی کو وفاقی اور صوبائی حکومت کی مشترکہ تعاون سے 3 ماہ کے اندر اندر اپنی اصلی شکل میں مرمت کرکے دوبارہ فعال کریں گے ۔ انہوں نے تمام صوبوں کو ہدایت کی کہ وہ تاریخی مقامات کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ اس سلسلے میں اگر وفاق سے مدد کی ضرورت ہے تو وفاقی حکومت انہیں سیکورٹی سمےت ہر قسم کی سہولت دینے کے لئے تیار ہےں ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر منصور کاکڑ ، ایف سی کے جوانوں ، ڈاکٹروں اور نرسز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک اور عوام پر اپنے آپ کو قربان کیا ۔ دپٹی کمشنر انتہائی ایماندار اور باجرا¿ت انسان تھے ان کا تعلق غریب گھرانے سے تھا وفاقی حکومت ڈپٹی کمشنر سمےت تمام شہداءکے لئے تمغہ جرا¿ت کا اعلان کرتی ہے اور ان کے بچوں کی کفالت کے لئے خصوصی پیکج دیا جائے گا جس کا اعلان بجٹ اجلاس کے بعد کیا جائے گا ۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعظم نواز شریف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے واقعہ کے دوران 6 گھنٹے تک مسلسل ہمارا ساتھ رابطہ رکھا اور ہر قسم کی مدد وتعاون کی یقین دہانی کرائی اور تمام حالات کا جائزہ لیتے رہے۔ میں چودھری نثار اور پرویز رشید کا بھی مشکور ہوں جو ا س جدوجہد میں ہمارے ساتھ شریک ہوئے ہیں ہم نے عوام کو تحفظ دینا ہے اور صوبے کو ترقی دینا ہے صوبہ امن وامان کے بغیر کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا۔ این این آئی کے مطابق چودھری نثار علی خان نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان خاب کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے لئے تیارہیں، مذاکرات کی دعوت کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ دہشت گردوں کو ان کی زبان میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم سب کو بیٹھ کر اہم فیصلے کرنے ہوں گے، 20 جون کو بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے اسلام آباد میں اجلاس منعقد کیا جائے جس میں اہم فیصلے کئے جائیں گے، موجودہ صورتحال میں معاشرے کے تمام طبقات کو قانون نافذ کرنےوالے اداروں اور عدلیہ کا ساتھ دینا ہوگا۔ میڈیا بریکنگ نیوز کے بجائے ملک کے مفاد کو مدنظر رکھے۔ اتوار کو زیارت اور کوئٹہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد اسلام آباد روانگی سے قبل وزیر اعلیٰ ہاﺅس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ لوگوں صوبے میں امن وامان خراب کرنے کی جو کوشش کررہے ہیں وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں ہم ان سے مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں اور روٹھے ہوئے لوگوں سے بھی ملنے کے لئے تیار ہیں، بات چیت بھی کریں گے اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ بلوچستان میں انتشار پھیلا کر اور صوبے میں امن وامان خراب کرکے اپنے مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے تو یہ اس کی بھول ہے ہم ان کو اسی طرح کا ہی جواب دیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ بات چیت ہماری کمزوری ہے ہم دہشت گردوں کو ان کی زبان میں ہی جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ میں جلد ہی کوئٹہ کا دورہ کروں گا اور سیاسی جماعتوں اور صحافیوں سے ملاقات کروں گا کیونکہ ہمیں اس وقت جہ دہشت گردی کا سامنا ہے اسے مل کر ہی ختم کرناہوگا اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب کو آپس میں بیٹھ کر اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔ اے پی اے کے مطابق چودھری نثار علی خان وزیر اطلاعات پرویز رشید کمشنر آفس کوئٹہ گئے اور دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور خان کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے زیارت جا کر دہشت گردی میں تباہ ہونے والی قائداعظم ریذیڈنسی کا بھی معائنہ کیا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو میں چودھری نثار نے کہا کہ شدت پسندی پر بضد افراد سے مذاکرات نہیں کریں گے لیکن روٹھنے والوں کو جلد منالیں گے۔ وزیر اطلاعات، پرویز رشید نے بھی ایک نیوز کانفرنس میں انکشاف کیا کہ ان حملوں میں ‘مقامی’ افراد ملوث ہیں۔وزیر داخلہ نے میڈیا نمائندوں کو دونوں حملوں کی قدرے تفصیلات سے تو آگاہ کیا لیکن حیرت انگیز طور پر کسی تنظیم یا گروہ پر اس کی ذمے داری عائد نہیں کی حالانکہ اس سے قبل اسی روز قومی اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے زیارت میں قومی یادگار پر حملے میں بلوچستان لبریشن ایرمی ( بی ایل اے) کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا تھا۔پوائنٹ ایف ایرڈرکا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار نے انکشاف کیا تھا کہ زیارت میں قائدِ اعظم کی رہائش گا پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا تھا اور وہاں سے پاکستان کا پرچم ہٹا کر بی ایل اے کا جھنڈا لگادیا تھا۔کوئٹہ میں حملوں رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پہلے دہشتگردوں نے طالبات کی وین کو ریموٹ کنٹرول ڈوائس سے تباہ کیا۔ بعد میں انہوں نے متاثرہ طالبات کو علاج کی غرض سے بولان میڈیکل کمپلیکس میں نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے بولان میڈیکل کمپلیکس میں محصور بنائے جانے والے افراد کی رہائی کیلئے کمانڈو ایپریشن کا منصوبہ بنایا تھا لیکن سول مسلح فورسز نے کمانڈوز کی مدد کے بغیر آپریشن مکمل کرلیا۔ آپریشن میں چار حملہ آور مارے گئے اور ان کا ایک ساتھی گرفتار ہوا ہے۔‘ اگر یہ اصل دہشتگرد ہے، تو اس کی گرفتاری سے اہم معلومات مل سکیں گے،’ انہوں نے کہا۔انہوں نے کہا کہ حکومت صرف ان سے بات کرے گی جومذاکرات سے بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں اور کہا کہ جو بندوق سے بات کرنا چاہتے ہیں ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات، پرویز رشید نے کہا کہ صوبے میں قوم پرستوں کی حکومت کے قیام کے بعد بلوچ نوجوانوں کی جانب سے ہتھیار اٹھانے کی بات کسی طرح بھی جائز نہیں۔حکومتوں کی جانب سے بلوچستان میں ہمیشہ غیر ملکی مداخلت کے الزام کے متعلق ایک سوال میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات درست ہے تب بھی اس میں مقامی افراد ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز ( پی ایم ایل این) نے بلوچستان میں اکثریت کے باووجود قوم پرست جماعتوں کو (حکومت سازی کیلئے) مدعو کیا۔ بلوچ نوجوانوں کی جانب سے مزاحمت دکھانے کی کوئی وجہ نہیں۔ اگر وہ بندوق کی سیاست کریں گے تو مفاہمت کی بات نہیں ہوسکتی۔ اب پارلیمانی سیاست کا دور ہے۔
چودھری نثار علی خان

مزید :

صفحہ اول -