کیلاشی لڑکی کے اسلام قبول کرنے کے بعد مسلمانوں اور کیلاش قبائل میں تصادم ، رینا نامی لڑکی نامعلوم مقام پر منتقل
اسلام آباد (ویب ڈیسک) چترال کی وادی کیلاش میں ایک نوجوان لڑکی کے اسلام قبول کرنے پر مسلمانوں اور قبائلیوں کے درمیان تنازعہ شروع ہو گیا ہے جبکہ دونوں مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان تصادم سے کئی افراد زخمی ہوگئےاورکسی بڑھے سانحے سے بچنے کے لیے پولیس نے لڑکی کو تحویل میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا لیکن دونوں طرف سے تاحال معاملات سلجھائے نہ جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق بمبوریت کے علاقے میں 14 سالہ کیلاش لڑکی رینا قبول اسلام کے بعد واپس گھر چلی گئی اور کہا اس سے زبردستی اسلام قبول کرایا گیا ہے جس پر مشتعل افراد نے اس کے گھر دھاوا بول دیا۔ دوسری طرف سے کیلاش قبائل کے افراد بھی لڑکی کے گھر والوں کی حمایت میں آگئے۔دونوں طرف سے پتھراﺅ کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔پولیس نے بروقت پہنچ کر حالات کو کنٹرول کر لیا اور آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کر کے لوگوں کو منتشر کر دیا۔
کیلاش کے لوکی رحمت نے موقف اپنایا کہ رینا غلطی سے اسلام قبول کر کے مسلمان ہو گئی ہیں،وہ اب اپنے خاندان کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور دوبارہ اپنے مذہب میں اپنانا چاہتی ہیں جس پر مسلم کمیونٹی مشتعل ہے تاہم پولیس کی بھاری نفری علاقے میں موجود ہے۔
چترال کے ضلعی پولیس افسر آصف اقبال نے بتایا کہ ایک کیلاشی لڑکی نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور بعد میں ایک خاتون نے اس لڑکی دوبارہ کیلاشی مذہب اپنانے کے راضی کیا اور انھیں اپنے گھر میں رکھا۔جھڑپیں شروع ہونے کے بعد مزید کسی سانحہ سے بچنے کے لیے اب پولیس نے لڑکی کو تحویل میں لیکر محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا ہے اور دونوں فریقوں کو چترال بلایا ہے تاکہ لڑکی کی مرضی سے مسلہ حل ہو سکے۔
ڈی پی او ڈی پی او کے مطابق دونوں کمیونٹیوں کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے، اگر مسئلہ افہام و تفہیم سے حل نہیں ہوتا تو پھر دونوں کمیونٹیز کے خلاف ایف آئی ار درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ چترال پاکستان کا نسبتا محفوظ اور سیاحتی علاقہ ہے جبکہ یہاں آباد کیلاش قبائل کی منفرد ثقافت ہے اور انکی رسم و رواج مقامی مسلم ابادی سے یکسر مختلف ہے۔ یہ قبائل یہاں دو ہزار سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں۔