کورونا کے باعث فیصلے کرنا بھی پڑیں گے اور واپس بھی لینا پڑیں گے: ہاشم جواں بخت

    کورونا کے باعث فیصلے کرنا بھی پڑیں گے اور واپس بھی لینا پڑیں گے: ہاشم جواں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(این این آئی) صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے بقایا جات لینے کے لئے مسلسل رابطے میں ہیں وفاق نے 128 ارب ادا کرنے ہیں جو گزشتہ کئی سال سے واجب الادا ہیں،اگر یہ رقوم مل جاتی تو مزید بہتر بجٹ دے سکتے تھے،آن لائن ٹیکسی سروس پر چار فیصد ٹیکس لگا ہے جو مناسب ہے،اورنج لائن میٹرو ٹرین 300ارب روپے کا پروگرام ہے،یہ سفید ہاتھی بن چکا ہے اس کیلئے کتنی سبسڈی دے سکتے ہیں،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اورنج لائن میٹروٹرین کے لئے 40 ارب رکھے ہیں،اورنج ٹرین چلے گی تو 9 ارب کے اخراجات کرنا ہوں گے،کورونا ایسی وبا ء ہے جس میں فیصلے کرنے بھی پڑیں گے اور واپس بھی لینا پڑیں گے،کورونا کے معیشت پر اثرات ہوئے ہیں، صحت کے بجٹ پر ماہانہ نظرثانی ہوگی، غیر معمولی حالات میں بھی ترقیاتی بجٹ رکھا گیا، صحت اور تعلیم کے ساتھ پبلک ورکس پروگرام بھی ترجیحات میں شامل ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائد اعظم پر پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کریں گے۔اس موقع پر سیکرٹری خزانہ عبداللہ سنبل، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیپارٹمنٹ شیخ حامد یعقوب سمیت دیگر بھی موجود تھے۔وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا 106 ارب کورونا وائرس سے متعلق ہے، کورونا کے معیشت پر کیا اثرات ہوتے ہیں اور محکمہ صحت کیلئے کتنا بجٹ درکار ہوگا اس کے لئے ہر ماہ نظرثانی کریں گے، گزشتہ سال 9 ہسپتال اور 6 یونیورسٹیوں کے قیام کی بات کی تھی، اس بجٹ میں بھی صحت اور تعلیم کو ترجیح دی ہے، حکومت نے بجٹ کی ترجیحات میں پبلک ورکس پروگرام کو بہت اہمیت دی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ یہ وقت ہماری معیشت اور ہیلتھ کیئر سسٹم کیلئے بہت تشویشناک ہے، امید ہے ہم اس غیر یقینی صورتحال سے جلد نکلیں گے، کورونا ایسی وبا ء ہے جس میں فیصلے کرنے بھی پڑیں گے اور واپس بھی لینا پڑیں گے، ہمارے لئے مشکل تھا کہ وفاقی اور صوبائی محصولات کو گزشتہ بجٹ سے موازنہ کیا جائے، ہم نے سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام کو تحفظ دیا، تقریر کی زینت بنانے کیلئے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا، صحت سہولت کے تحت ہیلتھ کارڈ 50 لاکھ خاندانوں کو مل چکا ہے، اس سال 32 کالجوں کو مکمل طور پر فنڈز فراہم کر دیئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ چھوٹے گیسٹ ہاؤسز، شادی ہال، اور ہوٹلز کا ٹیکس 16 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا، اسمبلی میں بہت مرتبہ پوچھا کہ اپوزیشن سے کوئی فاضل ممبر بتا دے اورنج لائن کی کوئی فیزیبلٹی بھی ہے؟،تقریبا 9 ارب پنجاب کی 11 کروڑ عوام سے 27 کلومیٹر ٹرین چلانے کیلئے لیا جائے گا، سوال یہ ہے کہ 27 کلومیٹر کی ٹرین ضروری تھی یا ایک بڑا ہسپتال ضروری تھا، یہ سفید ہاتھی بن چکا ہے،پنجاب میں خط غربت سے نیچے کی لکیر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج مشکل ترین معاشی حالات ہیں،ساری دنیا کی معیشت کورونا سے متاثر ہوئی ہے،کورونا سے متعلقہ اقدامات کے لئے 106 ارب روپے مختص کئے ہیں،پنجاب میں ایسا بجٹ دیا ہے جس سے کاروبار کو سہولت دے سکیں،کورونا اثرات کے پیش نظر فیصلے کرتے رہیں گے اور فیصلے تبدیل بھی ہوں گے،کووڈ ریلیف پیکج کے ذریعے روزگار بڑھانے کی کوشش کریں گے،یہ وقت ہماری معیشت اور شعبہ صحت کے لئے مشکل وقت ہے،دنیا میں کورونا سے مقابلے کا کوئی مستند فارمولا نہیں،وقت اور فیصلوں کے اثرات دیکھ کر پالیسی بنائیں گے۔۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ وفاق سے اپنے بقایا جات لینے کے لئے مسلسل رابطے میں ہیں،وفاق نے 128 ارب ادا کرنے ہیں جو گزشتہ کئی سال سے واجب الادا ہیں،اگر یہ رقوم مل جاتی تو مزید بہتر بجٹ دے سکتے تھے،آن لائن ٹیکسی سروس پر 4فیصد ٹیکس لگا ہے جو مناسب ہے۔ا نہوں نے کہا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین 300ارب کا پروگرام ہے،یہ سفید ہاتھی بن چکا ہے اس کے لئے کتنی سبسڈی دے سکتے ہیں؟بجٹ میں اورنج ٹرین کے لئے 40 ارب رکھے ہیں،اورنج لائن میٹرو ٹرین چلے گی تو9 ارب کے اخراجات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے ایکس وال کے جواب میں کہا کہ سر کاری ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ مشکل تھا،تنخواہ دار طبقہ کو روزگار مل رہا ہے کوشش کی ہے کورونا سے متاثرہ سیکٹر ز کو ریلیف دیں۔ انہوں نے کہا کہ فردوس انڈر پاس لاہور کا ترقیاتی ادارہ بنا رہا ہے جو اس کی ذمہ داری ہے، ہماری ترجیحات میں سماجی شعبے کی ترقی ہے،آئی ایم ایف کے دباؤ کی بات جاتی ہے لیکن ہم نے عوام کے لئے 56 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج دیا،ہے معیشت کو دستاویزی شکل میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں،صوبے میں سستے ماڈل بازار کے لئے کام کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ

مزید :

صفحہ اول -