چین کے دارالحکومت میں ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کی وباءپھوٹ پڑی، لوگوں کو پکڑ پکڑ کر قرنطینہ میں ڈالا جانے لگا

چین کے دارالحکومت میں ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کی وباءپھوٹ پڑی، لوگوں کو ...
چین کے دارالحکومت میں ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کی وباءپھوٹ پڑی، لوگوں کو پکڑ پکڑ کر قرنطینہ میں ڈالا جانے لگا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) یورپ سے جانے والی سامن مچھلی نے چین کو کورونا وائرس کی دوسری اور پہلے سے زیادہ خطرناک لہر سے دوچار کر دیا۔ میل آن لائن کے مطابق موذی وائرس کی اس دوسری لہر میں دارالحکومت بیجنگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے جہاں روزانہ درجنوں نئے کیس سامنے آ رہے ہیں۔ گزشتہ روز 40نئے کیس سامنے آئے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ووہان کی طرح اب بیجنگ میں لاک ڈاﺅن کر دیا گیا ہے۔ سکول اور دفاتر بند کر دیئے گئے ہیں اور لوگوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
بیجنگ سے منظرعام پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیزمٹ (وائرس سے بچاﺅکا لباس)پہنے عہدیدار میگافون پر لوگوں کو کورونا وائرس کی دوسری لہر سے متعلق بتا رہے ہوتے ہیں اور احکامات دے رہے ہوتے ہیں۔بعض ویڈیوز میں لوگ قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں اور بعض میں مشکوک لوگوں کو بسوں میں بھر کر قرنطینہ مراکز پہنچایا جا رہا ہوتا ہے۔ انسانی حقوق کی کارکن جینیفر ژینگ نے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے 7بڑے ہوٹل خالی کروا کر انہیں قرنطینہ مراکز میں تبدیل کر دیا ہے اور شہر کے ان علاقوں سے جہاں کورونا وائرس کے زیادہ کیس سامنے آ رہے ہیں، لوگوں کو پکڑ پکڑ کر ان مراکز میں لایا جا رہا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ بیجنگ میں کورونا وائرس ژن فیدی ہول سیل مارکیٹ سے پھیلا جہاں یورپ سے آنے والی سامن مچھلی بھی فروخت ہوتی ہے۔ ممکنہ طور پر یہ وائرس یورپ سے آنے والی اس مچھلی کے ذریعے بیجنگ پہنچا اور پھیلا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں کورونا وائرس کی یہ دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے شعبہ ایمرجنسیز کے ڈائریکٹر مائیک ریان نے اس دوسری لہر کو روکنے کے حوالے سے چینی حکومت کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”کلسٹر کا بننا اصل خطرہ ہے جن کی تحقیقات کرنے اور انہیں قابو کرنے کی ضرورت ہے۔ بیجنگ میں وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے یہی کام چینی حکومت کر رہی ہے۔“