جو کام وفاقی حکومت اور پنجاب نہ کر سکا وہ سندھ حکومت نے کر دکھایا ، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کتنا اضافہ کر دیا گیا ؟ جانئے
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نئے مالی سال 2020-21 کیلئے 1241 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیاہے جس میں سرکاری ملازمین کو خوشخبری سنا دی گئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وفاق اور پنجاب کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں یں کوئی اضافہ نہیں کی گیا لیکن اس کے برعکس سندھ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کر دیاہے جبکہ گریڈ 17 سے اوپر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافے کی تجویز ہے ۔
سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی سربراہی میں اجلاس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مشکل حالات کے باجود مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کررہا ہوں۔ کووڈ- 19 ، بنیادی طور پر موجودہ نظام صحت کے لیے ایک خطرہ ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابا کیا گیا لیکن مراد علی شاہ نے اپنی تقریر کو جاری رکھا جبکہ ارکان کی بڑی تعداد نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ فخر کا مقام ہے کہ میں 8ویں بار بجٹ پیش کررہا ہوں۔ کورونا اور ٹڈی دل کی وجہ سے صوبہ انتہائی مشکلات کا شکار ہے ، سندھ کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ کر بجٹ بنایا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ بجٹ 2020-2021ءکا تخمینہ 1241 ارب روپے ہے۔ بجٹ21-2020کامجموعی خسارہ18ارب38کروڑ ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ غیرترقیاتی اخراجات کا تخمینہ986ارب روپے ہے۔ سندھ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 232 ارب روپے ہے۔ کیپٹل اخراجات کا تخمینہ 39ارب روپے ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ کل ٹیکس وصولی کا تخمینہ1223ارب روپے ہے۔ وفاقی ٹیکس وصولیاں760.30 ارب یعنی65فیصد ہیں۔ صوبائی ٹیکس وصولی313 ارب یعنی26.8 فیصد ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ کیپٹل ٹیکس وصولی25 ارب روپے یعنی2.1فیصد ہے۔ کورونا وائرس بنیادی طور پر موجودہ نظام صحت کے لیے ایک خطرہ ہے۔ تمام طبی عملے کیلئے ایک رواں بنیادی تنخواہ کی شرح سے ہیلتھ رسک الاونس کی منظوری دی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ رسک الاونس کو اب تمام ہیلتھ پروفیشنلزکے لیے توسیع دی جارہی ہے۔ 2020-21 میں ہیلتھ رسک الاونس پر 1 بلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
کورونا ٹیسٹنگ کے حوالے سے مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی استطاعت کو بڑھا کر 11450 روزانہ کر دیاگیا ہے۔ تمام اضلاع میں 81 قرنطینہ مراکز جن میں 8266 بستر وں کی گنجائش موجود ہے قائم کیے گئے ہیں۔ جون 2020 تک یہ گنجائش 8616 تک بڑھا دی جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ زرعی معیشت جی ڈی پی کے 24 فیصد کی حصہ دار ہے۔ قومی پیداوار میں سندھ کا حصہ 36 فیصد چاول میں، 29 فیصد گنے میں، 34 فیصد کپاس میں اور 15 فیصد گندم میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کورونا وائرس کے معاملے پر سنجیدگی اختیار کرے، ہم نے بجٹ میں کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود افراد کے لیے فنڈ رکھا ہے۔ بجٹ میں معاشی صورتحال اور غریب عوام کو خصوصی توجہ دی گئی ہے۔